قومی خبریں

سوشل میڈیا اور مسلم نوجوان

آج کل سوشل میڈیا پر پاکستانی لڑکی کا ایک ویڈیو تیزی سے وائرل ہورہا ہے اور اس ویڈیو کو اس طرح شیئر کیا جارہاہے جیسے وہ انتہائی کارآمد اور انتہائی مفید ہو۔

اسلام ایک مکمل ضابطہ حیات ہےجس نے اپنے ماننے والے کو زندگی گذارنے کے لئے مکمل رہنمائی فرمائی ہے ۔اور چونکہ دنیاوی زندگی انتہائی مختصر سی ہے اور یہ زندگی کب ختم ہوگی کسی کو علم نہیں ۔ زندگی اور وقت کی اہمیت قرآن وحدیث میں بیان کی گئی ہے کہ فضول کاموں میں اپنے اوقات کو ضائع مت کرو۔

موجودہ دور میں انٹرنیٹ کے باعث دنیا ایک گلوبل ولیج میں تبدیل ہوچکی ہے ۔ اور آج کا دور سوشل میڈیا کا دور کہلاتا ہے جہاں سوشل میڈیا پر کوئی چیز پوسٹ کی جائے دنیابھر میں وہ سکنڈوں اور منٹوں میں جنگل کی آگ کی طرح پھیل جاتی ہے ۔ انٹرنیٹ اور سوشل میڈیاکے جہاں بے شمار فوائدہیں وہیں اس کے نقصانات سے بھی انکار نہیں کیا جاسکتا ہے۔

آج کل سوشل میڈیا پر پاکستانی لڑکی کا ایک ویڈیو تیزی سے وائرل ہورہا ہے اور اس ویڈیو کو اس طرح شیئر کیا جارہاہے جیسے وہ انتہائی کارآمد اور انتہائی مفید ہو۔یہاں تک کہ یہ ویڈیو سوشل میڈیا سے عالمی سطح پر مین اسٹریم میڈیا تک پہنچ گیا ہے اور کئی بڑے میڈیا اداروں نے اس سے متعلق خبریں بھی شائع کی ہے ۔ اگر اس ویڈیو کا تجزیہ کیاجائے تو اس میں کچھ لمحات کی تفریح کےسوا کچھ بھی نہیں ۔

دراصل اس ویڈیو کی شیئرنگ قوم کی ترجیحات اور شعور کی عکاسی کرتی ہے کہ امت مسلمہ کے نوجوانوں کے پاس کس قدر اہم کام ہے اور وہ کس قدر اہم معاملے کو دنیا بھر کےلوگوں تک پہنچارہے ہیں۔

لیکن اس ویڈیو کی شیئرنگ اور اس کی کاپی بنانے کو دیکھ کرایسا محسوس ہوتا ہے نوجوانوں کو کوئی کام نہیں ہے اور دوسری بات یہ ہے کہ ہم دیکھے کہ ہم کیا شیئر کررہےہیں ہم کن چیزوں میں وقت گزاری کررہےہیں؟ابن قیم ؒ نے فرمایا کہ وقت گزاری موت سے بدتر ہے کیونکہ موت مومن کو دنیا سے جدا کرتی ہے لیکن وقت گزاری آپ کو خدا سے جدا کردیتی ہے۔

کیاہمارے پاس اپنے اہل خانہ ‘ رشتہ دار ‘ پڑوسی یا دینی اور دنیاوی اعتبار سے اپنی زندگی سنوارنے وقت نہیں ہے ؟کیا کبھی ہم نے امت مسلمہ کے مسائل کو اس طرح شیئرکیا ہے ؟کیا ہمارے پاس ان فضول کاموں کے لئے اتنا وقت ہے؟

اگر ہم عالمی سطح پر امت مسلمہ کے مسائل اور حالت زار پر ایک نظر ڈالے تو پتہ چلے گا امت مسلمہ ہر جگہ ان گنت مسائل اور پریشانیوں کا شکار ہیں کیاکبھی ہم ان مسائل کی طرف توجہ دیتے ہیں؟ کیا کبھی ہم نے ان مسائل کو کسی سے بھی شیئر کرنے کی زحمت گوارا کی ہے؟۔

امت مسلمہ کا سب سے بڑا المیہ یہ ہے کہ اس کی ترجیحات بدل چکی ہےاس کا شعور تبدیل ہوچکا ہے ۔ ہماری ترجیحات غلط سمت جارہی ہے۔ ستم بالائے ستم یہ ہے کہ ہم اپنی مظلومیت ‘ بے کسی بے بسی اور ناخواندگی کا رونا روتے ہیں ۔جبکہ ہم نے اصل چیز کو بھلا کر بے کار کی چیزوں کو اپنالیا ہے۔ جس سے نہ دنیا میں کچھ حاصل ہونے والا ہے اور نہ ہی آخرت میں۔