ملک شام میں جاری خانہ جنگی کے باعث ہزاروں افراد ہلاک اور لاکھوں کی تعداد میں بے گھر ہوئے ہیں۔ اس خانہ جنگی کے باعث بچے بھی شدید متاثر ہوئے ہیں۔
شمالی مغربی شام میں تیز بارش اور برفباری کے بعد تیز ہواؤں اور سیلاب کے باعث خیمہ بستیوں میں رہنے والے 20 ہزار افراد خیمے خالی کرنے پر مجبور ہوگئے ہیں۔
امدادی ادارے کئیر کا کہنا ہے کہ ادلب اور حلب کے صوبوں میں کم از کم 87 خیمے جھیلوں میں بدل چکی ہیں۔
#Lebanon: We’re supporting dozens of #Syrian refugee families in #Arsal who were forced to evacuate their flooded tents due to heavy rains. We are working with #refugees to find alternative homes & providing blankets and mattresses to the families in need. pic.twitter.com/agDw7AVShc
— NRC (@NRC_Norway) January 21, 2021
ادارے کے مطابق کچھ افراد نے عوامی مقامات پر عمارتوں میں پناہ لے رکھی ہے جبکہ منفی درجہ حرارت میں کئی افراد کھلے آسمان تلے ہیں۔
سخت موسمیاتی سختیوں کے باعث کم از کم ایک بچے کی ہلاکت کی اطلاع ہے۔
اس علاقے میں خیمے میں رہنے والوں کی 15 لاکھ آبادی میں 80 فیصد تعداد عورتوں اور بچوں کی ہِے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ نامناسب پناہ گاہوں اور بڑھتی ہوئی بھوک کے باعث ان بے گھر ہو جانے والے شامی افراد کے خود کو اور اپنے پیاروں کو محفوظ رکھنے کے تمام حربے ناکام ہوتے جا رہے ہیں۔
حلب کے ایک کیمپ میں رہنے والی خاتون زینب نے کیئر کو بتایا کہ ’خیمے میں پانی آ گیا تھا جہاں میں اپنے پوتے پوتیوں کے ساتھ رہتی تھی پانی زمین پر پھیل گیا تھا۔ ہم وہاں نہیں رہ سکتے تھے، ہمارے پاس نہ کھانا ہے نہ کمبل ہے اور نہ ہی دوسرا سامان ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ پانی نے سب کچھ تباہ کر دیا یا کچھ نہیں بچا، بہت مشکل وقت ہے۔‘
شام کے شہری دفاع کے مطابق گذشتہ ہفتے ادلب میں ایک چھ سالہ بچہ خیمے کے گرد لگی اینٹوں کی کی دیوار گرنے سے ہلاک ہوگیا۔
شام کے صدر بشار الاسد کے خلاف بغاوت کے آغاز کے بعد گذشتہ 10 برسوں میں کم از کم ایک کروڑ بیس لاکھ افراد اپنے گھروں سے جان بچا کر نکلے ہیں۔
کم از کم 66 لاکھ افراد ملک میں بے گھر ہیں جبکہ 56 لاکھ افراد بیرون ملک پناہ حاصل کرنے میں کامیاب رہے۔
( بشکریہ بی بی سی اردو )