ملک کی موجودہ صورت حال کے پیش نظر اس بات کی شدید ضرورت ہے کہ ہر موقع پر اپنے اسلاف کے کارناموں، ان کی قربانیوں اور ان کی حب الوطنی کو عام کرنے کی کوشش کی جائے،تاکہ علماء کی قربانیوں سے نئی نسل بھی واقف ہو اور نسل نو یہ جان سکے کہ اکابر امت نے اس ملک کے لئے کیسی کیسی قربانیاں پیش کی ہیں۔
مولانا حافظ پیر شبیر احمد صدر جمعیتہ علماء تلنگانہ وآندھراپردیش کہا کہ ہندوستان وہ گلدستہ ہے جس میں ہر پھول موجود ہے اور اس کی حفاظت ہم سب کی ذمہ داری ہے۔ انہوں نے کہا یہ ملک سیکولرملک ہے اور ان شاء اللہ سیکولر ملک ہی رہے گا، ہما را ملک قو می یکجہتی،سا لمیت،اخوت و بھائی چارگی،امن و امان گنگاجمنی تہذیب کی زندہ مثا ل رکھتا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہندوستان کی تاریخ کے اوراق مسلمانوں کی قربانیوں سے بھرے ہو ئے ہیں، 350 سالہ قربانیوں کے بعد یہ اس ملک کو جمہوری بنایا گیا ہے، حقائق سامنے رکھ کر اگر دیکھا جائے تو مسلمان وہ قوم ہے جس نے ہر موڑ پر ابنائے وطن کے سا تھ ہاتھ بڑھاتے ہو ئے ہندوستان کو انگریزوں کے چنگل سے نکال کر اس ملک کو جمہوری ملک بنایا، اور اس ملک کو جمہوری بنانے میں حضرت مولانا حفظ الرحمن سو ہاروی ؒ، شیخ الہند مولانا محمود الحسن دیوبندی، شیخ الاسلام مولانا حسین احمد مدنیؒ، مولانا کفایت اللہ دہلوی ؒ، حضرت مولانا ابو الکلام ازادؒ، مولانا فضل الحق خیرابادیؒ، گاندھی جی اور دیگر ہندوں مسلم،سکھ، عیسائیوں نے بہت بڑا رول ادا کیا۔
انہوں نے کہا کہ ملک عزیز کی آزادی ہمارے اکابر کی مرہون منت ہے۔ ہمیں جمہوری اور سیکولر نظام حکومت کی قدر کرنی چاہئے،اسی دستو ونظام کے تحت ہندوستان میں مدارس اسلامیہ کو خود مختاری حاصل ہے، آئینی مذہبی آزادی بھی اسی جمہوری نظام کے تحت آتی ہے، اسی لئے جمہوریت کی بقاء اور تحفظ کے لئے مدبرانہ اور موثر اقدام ضروری ہیں۔
انہوں نے کہاکہ یہ بات روز روشن کی طرح عیاں ہے کہ ایک خاص ناعاقبت اندیش فکر مسلمانوں کی مذہبی آزادی اور جمہوریت کے خلاف ہے اور اس نظام کو سبوتاج کردینا چاہتی ہیں، اس لئے عہدحاضر میں اس بات کی ضرورت دو چند ہوگئی کہ تمام محبان وطن بالخصوص علماء کرام اور ارباب مدارس جمہوری نظام کے تحفظ کے لئے پیش رفت کریں اور حکمت عملی تیار کریں،کیونکہ جب بھی ضرورت پڑی ہمیشہ اس ملک کو طوفانی موجوں اور نفرت و تعصب کے ابلتے شراروں علماء کرام اور مسلم عوام نے سب سے آگے بڑھ کر ٹھنڈا کیا ہے اور ہندوستان کو حسین و جمیل بنانے اور دنیا میں اس کا نام رو شن کر نے کیلئے اہم کر دار ادا کیا ہے، تمام انصاف پسند تاریخ داں اس بات کے معترف ہیں کہ علماء کرام کی جدوجہد اور ایثار و قربانی کے تذکرہ کے بغیر تاریخ حریت مکمل نہیں ہوسکتی لیکن تقسیم وطن کے ناپسندیدہ واقعہ کے بعد سے ہر سطح پر اس بات کی کوشش کی گئی کہ علماء کرام کی قربانیوں اور ان کے ایثار کو نظر انداز اور فراموش کردیاجائے۔
انہوں نے کہاکہ افسوس کی بات یہ ہے کہ اس سلسلہ میں ہماری اپنی صفوں میں بھی اضمحلال اور سستی پائی جاتی ہے یہی وجہ کہ ہمارے نسل نو اپنے اکابر کی قربانیوں سے ناواقف ہے، موجودہ حالات کے پیش نظر یہ ضرورت شدت سے محسوس کی جاتی ہے کہ ہر موقع پر اپنے اسلاف کے کارناموں، ان کی قربانیوں اور ان کی حب الوطنی کو عام کرنے کی کوشش کی جائے،تاکہ علماء کی قربانیوں سے نئی نسل بھی واقف ہو اور نسل نو یہ جان سکے کہ اکابر امت نے اس ملک کے لئے کیسی کیسی قربانیاں پیش کی ہیں۔