سابق امریکی صدر ٹرمپ نے جنوری 2017 میں صدر کا عہدہ سنبھالنے کے سات دن بعد ہی سفری پابندیوں کا اعلان کیا تھا۔ ابتدائی طور پر سات مسلم اکثریتی آبادی والے ممالک اس فیصلے کاشکار بنے تھے۔
امریکی نومتنخب صدر جو بائیڈن نے سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے مسلم ممالک پر عائد کردہ سفری پابندیاں ختم کردی ہیں۔ اس کے ساتھ ہی امریکہ اور مسلم ممالک کے درمیان ایک نئے دور کا آغاز ہونے کی قومی امید پیدا ہوگئی ہے۔
امریکہ کے نئے صدر جو بائیڈن اور نائب صدر کملا ہیرس کے حلف لینے کے ساتھ ہی ٹرمپ دور کا اختتام اور ایک نئے دور کا آغاز ہوگیا ہے۔ اس نئے دور کے آغاز پر صدر جو بائیڈن نے حلف لینے کے فوراً بعد ہی 15 نئے صدارتی حکم ناموں پر دستحظ کئے ہیں۔ ان میں متنازع سفری پابندیوں کا خاتمہ، پیرس ماحولیاتی معاہدے کی بحالی، عالمی طبی تنظیم میں واپسی اور تمام وفاقی اداروں میں لازمی ماسک پہننے کے بل پر دستخط کیے گئے ہیں۔
جو بائیڈن نے تبدیلی کا واضح پیغام دیتے ہوئے ان خصوصی حکم ناموں پر دستخط کئے ہیں جن کا راست تعلق سابق امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ کی متنازع پالیسیوں سے تھا۔ واضح رہے کہ جوئے بائیڈن نے جو بھی کیا ہے اس کا وہ پہلے ہی اشارہ دے چکے تھے۔
امریکہ میں روایت رہی کہ ہر آنے والا امریکی صدر اسی طرح ابتداءمیں بہت سارے حکم نامے جاری کرتا ہے۔ ڈونلڈ ٹرمپ نے بھی ایسا ہی کیا تھا لیکن ان کے کئی حکم ناموں کو بعد میں عدالت میں چیلنج کر دیا گیا تھا۔ ایسا لگتا ہے کہ بائیڈن کے جاری کردہ حکم ناموں کا وہ انجام نہیں ہوگا جو ٹرمپ کے حکم ناموں کا ہوا تھا کیونکہ نئے صدر بائیڈن قانون جانتے اور اس کی روح کو سمجھتے ہیں۔
واضح رہے کہ جو بائیڈن نے جن حکم ناموں پردستخظ کئے ہیں ان میں عالمی ادارہ صحت میں امریکہ کی واپسی کا بھی اعلان شامل ہے۔ صدر ٹرمپ نے اس ادارے پر کورونا وائرس کے دوران چین کی سخت بازپرس نہ کرنے کا الزام لگاتے ہوئے اس سے علیحدہ ہونے کا فیصلہ کیا تھا۔
سابق امریکی صدر ٹرمپ نے جنوری 2017 میں صدر کا عہدہ سنبھالنے کے سات دن بعد ہی سفری پابندیوں کا اعلان کیا تھا۔ ابتدائی طور پر سات مسلم اکثریتی آبادی والے ممالک اس فیصلے کاشکار بنے تھے تاہم بعد میں عدالتی احکامات کے بعد ان پابندیوں میں کچھ تبدیلیاں بھی لائی گئی تھیں۔ ڈونلڈ ٹرمپ نے ایران، لیبیا، صومالیہ، شام، یمن، وینزویلا اور شمالی کوریا کے شہریوں پر سفری پابندیاں عائد کی تھیں۔
جو بائیڈن نے سابق صدر ٹرمپ کے دورِ صدارت کی پہچان بننے والے امریکہ اور میکسیکو کی سرحد پر دیوار کی تعمیر کے منصوبے کو بھی روک دیا ہے۔ صدر بائیڈن نے انتخابی مہم کے دوران اس منصوبے کو رقم کا ضیاع قرار دیا تھا اور کہا تھا کہ اس کی وجہ سے اصل خطرات سے نمٹنے کے لیے درکار وسائل کا رخ موڑا گیا ہے۔