اترپردیش اور مدھیہ پردیش میں اس قانون کی آڑ میں مسلم نوجوانوں نشانہ بنایا جارہا ہے۔
بی جے پی حکمراں ریاستوں اتر پردیش اور مدھیہ پردیش کے بعد اب گجرات بھی لو جہاد قانون اسمبلی سے منظور کرانے کی تیاری میں ہے۔
گجرات کے نائب وزیر اعلیٰ نتن بھائی پٹیل کے ایک بیان سے ظاہر ہو رہا ہے کہ فروری میں شروع ہونے والے اسمبلی کے بجٹ اجلاس میں اسے پیش کیا جا سکتا ہے۔ انھوں نے کہا ہے کہ ’’ریاست میں بھی لو جہاد کے خلاف قانون لانے پر غور کیا جا رہا ہے۔ اس قانون کو لانے سے پہلے ہم یو پی اور ایم پی کے قانون کا مطالعہ کر رہے ہیں۔ اس کو بنیاد بنا کر آگے کچھ بھی فیصلہ لیا جائے گا۔
نتن بھائی پٹیل نے یہ بیان وی ایچ پی دفتر میں منعقد ایک پروگرام کے دوران دیا۔ گجرات میں بی جے پی کے کئی اراکین اسمبلی لو جہاد کے خلاف قانون لانے کا مطالبہ کر رہے ہیں اور نتن بھائی پٹیل کا بھی کہنا ہے کہ ’’دوسرے مذاہب کے لڑکے ہماری بیٹیوں پر بری نظر ڈالتے ہیں، اس لیے لو جہاد قانون لانے پر غور کرنے کی ضرورت ہے۔
گجرات کے نائب وزیرا علیٰ نے لو جہاد قانون لانے پر غور کیے جانے کا بیان دینے کے ساتھ ساتھ یہ بھی کہا کہ ’’کچھ خراب ذہنیت والے یہ سوچتے ہیں کہ ہمارے مذہب کے سوا دنیا میں کوئی مذہب نہیں رہنا چاہیے، ایسا چلنے والا نہیں۔ گجرات میں بھی اس قانون کو لانے کے لیے کئی تنظیموں اور معزز شخصیتوں نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے جس پر غور کیا جا رہا ہے۔