Delhi riots: imprisonment without any evidence
قومی خبریں

دہلی فساد: کوئی ثبوت نہیں پھر بھی قید

قومی دار الحکومت دہلی میں فسادات کے بعددرجنوں بے قصور مسلم نوجوانوں کو گرفتار کیا گیا اور انہیں جیل میں ڈال دیا گیا تھا۔ جمعیت علماء ہند کی مخلصانہ جدوجہد کے باعث کئی نوجوانوں کو ضمانت حاصل ہوچکی ہے۔

جمعیۃ علماء ہند کی جاری کردہ ریلیز کے مطابق شمال مشرقی دہلی فساد کے الزام میں دس ماہ سے قید افراد میں سے کل مصطفی باد کے شاہ رخ (ایف آئی آرنمبر 113/2020گوکل پوری تھانہ) کو اور اسی طرح محمد طاہر (ایف آئی آر نمبر 138/2020گوکل پوری تھانہ)کو کرکر ڈوما کورٹ میں جسٹس ونود یادو نے ضمانت پر رہا کرنے کا حکم دیا۔

ریلیز کے مطابق عدالت نے صاف الفاظ میں کہا ہے کہ ان کے خلاف کوئی بھی ثبوت نہیں ہے اور نہ ہی یہ کسی بھی سی سی ٹی وی فوٹیج میں نظر آرہے ہیں۔

واضح رہے کہ دہلی کورٹ نے اسی ہفتے متعدد بے قصور افراد کو ضمانت پر رہا کرنے کاحکم دیا ہے جس میں خالد مصطفی، اشرف علی، محمد سلمان سمیت بڑی تعداد میں بے قصور نوجوان ہیں۔یہ سارے افراد جمعیۃ علماء ہند کی قا نونی چارہ جوئی کی وجہ سے ضمانت پر رہا ہوئے ہیں۔

دریں اثناء جمعیۃ علماء ہند کے وکلاء ایڈوکیٹ محمد نوراللہ، ایڈوکیٹ شمیم اختر اور ایڈوکیٹ سلیم ملک کی پیروی سے مختلف عدالتوں سے تاحال 161مقدمات میں ضمانت ملی ہے، ان میں وہ لوگ شامل ہیں جن کے بارے میں عدالتوں نے صاف الفاظ میں کہا ہے کہ ان کے خلاف پولیس کوئی ٹھوس ثبوت جمع کرنے میں کامیاب نہیں رہی ہے، ان لوگوں کو خانہ پری کے لیے فساد کے دو دو ماہ بعد ان کے گھروں سے جبرا ا ٹھا یا گیا اور جیلوں میں بند کردیا گیا۔

دہلی فساد سے متعلق جمعیۃ علماء ہند کے قانونی معاملات کے نگراں ایڈوکیٹ نیاز احمد فاروقی نے بتایا کہ پچھلے ماہ کردم پوری کے رہنے والے 28سالہ شاہ رخ کو ضمانت ملی، وہ رکشہ چلا کر اپنے گھر کا خرچ اٹھاتا ہے، دہلی فساد کے بعد ۳/اپریل کو اسے کردم پوری پلیہ سے پولیس نے اٹھالیا تھا اور اس پر قتل سمیت متعدد مقدمات عائد کردیے تھے،و ہ دس ماہ تک بند رہا، اس کے اہل خانہ جمعیۃ علماء کے دفتر آتے تھے، ان کے پاس یہاں آنے تک کا کرایہ نہیں ہو تا تھا۔

شاہ رخ کو 31/دسمبر 2020ء کو دہلی ہائی کورٹ کے جج جسٹس سریش کیٹ نے اپنے فیصلہ میں ضمانت دیتے ہوئے کہا وہ نہ تو سی سی ٹی وی فوٹیج میں نظر آرہا ہے اور نہ ہی اس کی کال ڈیٹیل ریکارڈ جائے واردات میں ہونے کو بتلار ہا ہے، اسے محض ایک شخص کی گواہی پر پکڑ لیا گیا۔

ایڈوکیٹ نیاز فاروقی نے بتایا کہ ہمارے پاس جتنے بھی مقدمات ہیں ان میں زیادہ تر افراد نہ صرف بے قصور ہیں بلکہ انتہائی غریب اور حالات کے مارے ہیں، آج ان کے گھروں میں چراغ جلانے جیسے حالات نہیں ہیں، ان کے گھر کا تنہا کمانے والا دہلی پولیس کی غلط سوچ کی بنیاد پر مہینوں سے بند ہے جس نے مزید حالات ابتر کردیے۔

جمعیۃ علماء ہند کے جنرل سکریٹری مولانا محمود مدنی کا عزم ہے کہ ضمانت حتمی منزل نہیں ہے بلکہ ان کو مقدمات کے چنگل سے آزاد کرانے تک جد وجہد جاری رہے گی۔