ممبئی: مہاراشٹر کے نندوربار میں گذشتہ روز دیر رات ایک عالم دین کو ہجومی تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔ اس واقعے سے کچھ گھنٹے پہلے ہی ایک مسجد کے امام کے ساتھ ایک شخص نے مار پیٹ کی۔ حالیہ لوک سبھا انتخابات کے بعد سے مسلمانوں کو جان بوجھ کر ہجومی تشدد اور دیگر طریقہ سے نشانہ بنایا جا رہا ہے۔
ذرائع کے مطابق گذشتہ روز عشاء کی نماز پڑھانے کے بعد 26 سالہ مفتی شاہ رخ اور ان کے ہمراہ ان کے 25 سالہ ایک ساتھی مزمل رات 10 بجے کے قریب جب گھر واپس جا رہے تھے اس وقت ایک سنسان جگہ پر 8، 10 نوجوانوں نے جنھوں نے اپنے چہرے کپڑوں سے ڈھانک رکھے تھے انھیں روک لیا۔
ہاتھوں اور ڈنڈوں سے ان دونوں پر تشدد کر کے فرار ہو گئے۔ مفتی شاہ رخ نے پولیس اسٹیشن میں شکایت درج کرائی ہے تاہم خبر لکھے جانے تک پولیس نے کوئی ایف آئی آر درج نہیں کی تھی۔ اسی طرح کا ایک اور واقعہ بروز جمعہ کو ہی پیش آیا۔ جس میں منگل بازار شاہ علاقے کی جلال مسجد کے پیش امام حافظ زبیر کے ساتھ مغرب کی نماز کے بعد ایک شخص نے مار پیٹ کی اور انھیں تشدد کا نشانہ بنایا۔
اس ضمن میں پولیس نے اس شخص کے خلاف ایف آئی آر درج کی ہے۔نندور بار شہر میں گزشتہ تین چار دنوں میں الگ الگ مقامات پر اس طرح کے پانچ واقعات رونما ہو چکے ہیں۔ شہر کے ڈی مارٹ، سنجے ٹاون علاقوں میں ہوئے دو واقعات میں دو مسلم نوجوانوں کو زدوکوب کیا گیا، اسی طرح کا ایک اور معاملے میں محلہ گھرکل سے واپس آتے ہوئے ایک نوجوان کو بھی راستہ روک کر نشانہ بنایا گیا۔
اس واقعے پر مہاراشٹر کے رکن اسمبلی عارف نسیم خان نے نندور بار کے پولیس سپرنٹنڈنٹ شرن داسک سے رابطہ کر کے خاطیوں کے خلاف فوری اور سخت کاروائی کا مطالبہ کیا۔عارف نسیم خان نے کہا کہ، حالیہ لوک سبھا انتخابات کے بعد، مسلمانوں کے خلاف ملک بھر میں اس طرح کے واقعات ہو رہے ہیں، جو افسوس ناک اور تشویش ناک ہیں۔
ان واقعات پر برہمی کااظہار کرتے ہوئے انھوں نے بتایا کہ اس سلسلے میں انھوں نے نندوربار کے پولیس سپرنٹنڈنٹ سے گفتگو کی ہے اور فوری کاروائی کا مطالبہ کیا ہے۔مہاراشٹر کے نندوربار میں شر پسندوں کی جانب سے مسلمانوں کے ساتھ ماب لنچنگ اور تشدد کے واقعات کے ضمن میں دستیاب تفصیلات کے مطابق گزشتہ 4 دنوں میں مسلمانوں کے ساتھ مارپیٹ اور ڈرانے دھمکانے کے 5 واقعات ہو چکے ہیں۔