درود شریف کا حکم اور فضیلت: ماہ شعبان المعظم میں درود شریف کا حکم نازل ہوا، اسی لیے اس مہینہ میں کثرت سے درود شریف پڑھنے کا حکم ہے جیسا کہ الغنیۃ لطالبی طریق الحق میں ہے۔ وھو شھر تفتح فیہ الخیرات و تنزل فیہ البرکات و تترک فیہ الخطیئات و تکفرفیہ السیئات و تکثر فیہ الصلوٰۃ علی محمد صلی اللہ علیہ وسلم خیرالبریات وہوشہر الصلوۃ علی النبی المختار۔ (الغنیۃ لطالبی ) ترجمہ: یہ وہ مہینہ ہے جس میں بھلائیوں کے دروازے کھولے جاتے ہیں، برکتیں نازل ہوتی ہیں، خطائیں درگذر کردی جاتیں ہیں،گناہوں کو مٹا دیا جاتا ہے اور حضرت نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں کثرت سے ہدیہ درود نچھاور کیا جاتا ہے جو مخلوق میں سب سے بہتر ذات گرامی ہیں اور یہ مہینہ نبی مختار صلی اللہ علیہ وسلم پر درودر وسلام پیش کئے جانے کا خصوصی مہینہ ہے۔
حضرت شیخ الاسلام عارف باللہ امام محمد انوار اللہ فاروقی بانی جامعہ نظامیہ علیہ الرحمہ فتوحات ربانیہ شرح اذکار نوویہ کے حوالہ سے فرماتے ہیں: شیخ محمد بن علی نے حافظ ابو ذر ہروی کا قول نقل کیاہے کہ درود شریف کا حکم 2 ھ میں نازل ہوا بعض کہتے ہیں مہینہ شعبان کا تھا اسی واسطہ شعبان کو شہر الصلوۃ کہتے ہیں۔(انوار احمدی ص61)
دنیا میں لوگ اپنے بڑے کی تعظیم کرتے ہیں حتیٰ کہ فوج بھی اپنے سردار کو سلامی دیتی ہے۔ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم تو باعث تخلیق کون و مکان ہادی انس و جان شافع کل عالم و عالمیاں ہیں۔ آپ کے احسان تلے ساری دنیا ہے اور خصوصاً اہل ایمان پر تو ہمیشہ آپ کے احسانات کی بارش ہوتی رہتی ہے۔ ہر وقت امت ہی کی فکر ہے اور ہمیشہ اللہ تعالیٰ سے امت کی بخشش کے لئے دعائیں فرماتے ہیں۔ یہاں تک کہ ولادت سے لیکر شب معراج پھر تا وصال اور ہمیشہ میدان حشر ہوکہ میزان و صراط امت ہی کی فکر ہے۔
تو ایسے محسن اعظم جن کے احسانات کا احاطہ و شمار ناممکن ہے تو پھر ہم امتیوں سے کیا اتنا بھی نہیں ہوسکتا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ذکر خیر میں رطب اللسان رہیں اور آپ کی عظمتوں کا چرچا کریں۔اللہ سبحانہ و تعالیٰ بذات خود حضور پاک صلی اللہ علیہ وسلم کی عظمت کے ساتھ آپ پر صلاۃ و سلام نازل فرماتا ہے اور فرشتے بھی ہمیشہ آپ پر درود و سلام پڑھتے ہیں۔ اسی لئے اہل ایمان کو صلاۃ کے ساتھ کثرت سلام کا تاکیدی حکم دیا گیا ہے۔ ان اللّٰہ وملا ئکتہ یصلون علی النبی یایھاالذین آمنوا صلوا علیہ وسلموا تسلیما(سورہ احزاب)
درود و سلام ہی حضور سے تقرب کا عظیم ترین ذریعہ ہے چنانچہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: قیامت کے روز میرے سب سے زیادہ نزدیک وہ ہوں گے جو بکثرت مجھ پر صلاۃ و سلام پیش کرتے ہیں۔ (ترمذی شریف ج1 ص110) دیلمی کی روایت میں ہے:حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے،حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: شعبان میرا مہینہ ہے، رجب اللہ تعالیٰ کا مہینہ ہے اور رمضان میری امت کا مہینہ ہے،شعبان خطاؤں کی معافی دلانے والا اور رمضان پاک و صاف کرنے والا ہے۔
حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے رجب کو اللہ تعالیٰ کا مہینہ فرمایا،ویسے ہر مہینہ اللہ تعالیٰ کاہے مگر ماہ رجب میں اللہ تعالیٰ نے حبیب پاک علیہ الصلوٰۃ والسلام کو لامکاں میں طلب فرماکر اپنے دیدار پرانوارسے مشرف فرمایا اور بے شمار نعمتیں عطا فرمائی،اس مناسبت سے یہ اللہ کامہینہ ہے۔ اور شعبان کو اپنا مہینہ فرمایا تاکہ امت اس نسبت سے عبادات و اذکار میں مشغول اور حق کی رضا جوئی میں مصروف رہ کر ظاہر و باطن کو تجلی صفات الٰہی کے قابل اور قلب و روح کو فیضان جمال مصطفائی کا اہل بنائے۔
بندہ جب اس منزل پر فائز ہوگا تو آنے والے مہینہ رمضان کی حقیقی برکتوں سے مستفیض، خصوصی رحمتوں کا مستحق اور معنوی لذتوں سے آشنا ہوگا،چونکہ یہ مہینہ حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم کا مہینہ ہے اس لیے تمام مہینوں سے افضل ہے جیسا کہ حضرت غوث اعظم دستگیر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں۔ ترجمہ:اللہ تعالیٰ نے فرمایا اور آپ کا رب جو چاہتا ہے پیدا فرماتا اور اختیار فرماتا ہے، اللہ تعالیٰ نے ہر چیز سے چار کومنتخب فرمایا پھر چار میں سے ایک کو فضیلت کے لیے پسند فرمایا، فرشتوں سے حضرت جبریل وحضرت میکائیل،حضرت اسرفیل وحضرت عزرائیل علیہم السلام کو چن لیا پھر ان میں سے حضرت جبرئیل کو فضیلت کے لیے پسند فرمایا۔