ممبئی: ممبئی کے مضافات چمبور میں رہنے والے ایک مسلم خاندان کو شرپسندوں نے رام مندر کے افتتاح کے موقع پر جب وہ کوکن ریلوے میں سفر کر رہے تھے تو دوران سفر جے شری رام کا نعرہ لگانے سے انکار کرنے پر تشدد کا شکار بنایا اور ان کے شیر خوار بچے پر گرم چائے پھینک دی۔جب متاثرہ خاندان مقامی پولیس اسٹیشن میں شکایت کے لئے پہنچا تو وہاں پر بھی شرپسندوں نے اس کا گھیراؤ کیا لیکن بعد میں مہاراشٹر کے سابق وزیر نسیم خاندان کی مداخلت کے بعد متاثرہ خاندان کو ممبئی روانہ کیا گیا۔
موصولہ اطلاع کے مطابق آسف محمد شیخ نامی ایک الیکٹرکل کنٹراکٹر اپنی اہلیہ جاسمین اور دو بچوں کے ہمراہ کنکولی نامی مقام سے ممبئی کے لئے سفر کر رہا تھا اس دوران ڈبے میں موجود چند شر پسندوں نے آصف شیخ اور ان کے اہل خانہ کو جئے شری رام کا نعرہ لگانے کے لئے مجبور کیا لیکن ان کے انکار کے بعد انہیں تشدد کا شکار بنایا گیا اور ٹرین میں اوپر کی برتھ پر سوار ایک شخص نے یہ کہتے ہوئے جاسمین کی گود میں لئے ہوئے بچے کے بدن پر چائے پھینک دی کہ ہندوستان میں رہنا ہے تو جے شری رام کہنا ہوگا۔
اس سلسلے میں جب پنویل ریلوے پولس اسٹیشن میں شکایت درج کی گئی تو انہوں نے شکایت کے اندراج کے بعد اسے کنکولی پولیس اسٹیشن منتقل کر دی الیکن جب متاثرہ خاندان کنکولی پولیس اسٹیشن پہنچا تو اس کے باہر ایک بھیڑ جمع ہوگئی اور انہوں نے نعرے بازی کرنا شروع کی۔ جاسمین کے مطابق جب وہ پولیس اسٹیشن میں شکایت درج کروا رہے تھے تب مقامی ایم ایل اے نتیش رانے بھی وہاں پہنچے اور انہوں نے بھی دھمکی دی کہ شکایت واپس لے لے ورنہ اس کے خطرناک نتائج بر آمد ہوں گے۔
شکایت کنندہ کے مطابق کسی طرح سے تو انہوں نے پولیس میں شکایت درج کراوئی لیکن جب وہ پولیس اسٹیشن سے باہر نکلے تو شر پسندوں نے ان کو گھیر لیا اور مارتے ہوئے کہنے لگے کہ جے شری رام کا نعرہ لگاؤ مگر جاسمین نے ہمت سے انہیں جواب دیکر آسمان کی طرف ہاتھ اٹھاتے ہوئے کہا کہ اللہ ہمیں بچا اور اللہ اکبر کا نعرہ لگایا۔ اسی وقت نسیم خان کا فون گیا۔ اس کے بعد پولیس نے اپنی حفاظت میں انہیں ممبئی کے لئے روانہ کیا۔
واضح رہے کہ رام مندر کے افتتاح کے موقع پر 22 جنوری کے دن اور اس کے بعد متعدد مقامات پر مسلم افراد کو جے شری رام کے نعرے لگانے پر مجبور کیا گیا۔ جلوس کے دوران بھی کئی مقامات پر کشیدگی کے واقعات پیش آئے ہیں۔