شمالی کشمیر کے ضلع بارہمولہ کے ایک علاقے میں نا معلوم بندوق برداروں کی جانب سے ایک سابق پولیس افسر پر مسجد میں اذان کے دوران فائرنگ کرکے ہلاک کرنے کا واقعہ پیش آیا ہے۔ فائرنگ کرنے والے افراد نے نہ مسجد کا پاس ولحاظ کیا اور نہ ہی اذان کا۔
ضلع بارہمولہ کے گھٹمولہ میں صبح کے وقت نامعلوم بندوق برداروں نے ایک سابق پولیس افسر پر فائرنگ کرکے مسجد میں ہلاک کیا۔ ذرائع کے مطابق بتایا جا رہا ہے کہ آج صبح نامعلوم بندوق برداروں نے سابق پولیس افسر محمد شفیع میر کو مسجد میں گولی مار کر ہلاک کر دیا۔ جب وہ مسجد میں نماز فجر کے لئے اذان رے رہے تھے۔
سابق پولیس افسر کو فورا ہی جی ایم سی بارہمولہ منتقل کیا گیا تاہم ڈاکٹروں نے انہیں مردہ قرار دیا۔ اس ضمن میں جموں کشمیر پولیس کے ساتھ دیگر سیکورٹی ایجنسیوں نے علاقے میں تلاشی کارروائی شروع کی ہے اور پتہ لگانے کی کوشش کی جا رہی ہے کہ آخر کس نے اس سابق پولیس افسر پر اذان دینے کے دوران فائرنگ کرکے ہلاک کیا۔
سابق ایس ایس پی محمد شفیع میر کی مسجد میں اذان کے دوران فائرنگ میں ہلاکت پر جموں و کشمیر کے سیاسی رہنماوں نے رد عمل کا اظہار کیا ہے۔ سابق وزیر اعلی اور نیشنل کانفرنس کے صدر فاروق عبداللہ نے کہا کہ یہ افسوسناک واقعہ ہے۔ فاروق عبد اللہ نے کہا کہ ایسے واقعات کشمیر کی ناسازگار صورتحال کو بیان کرتے ہیں کہ وادی میں حالات ابتر ہی ہورہے ہیں۔
سابق وزیر اعلی اور ڈیموکریٹک پروگریسیو آزاد پارٹی کے صدر غلام نبی آزاد نے کہا کہ جموں کشمیر میں دہشت گردی کے بڑھتے حملے تشویشناک ہے۔ انہوں نے کہا کہ سرکار کو دہشت گردی کے خلاف فیصلہ کن اقدامات اٹھانے چاہیے تاکہ شہریوں کی حفاظت یقینی بنے۔