تلنگانہ کی 'مسلم مکت' کابینہ
تلنگانہ حالات حاضرہ

تلنگانہ کی ‘مسلم مکت’ کابینہ

متحدہ آندھرا پردیش اور تلنگانہ کی تاریخ میں یہ پہلا موقع ہے کہ کسی بھی مسلم وزیر کو حکومت میں شامل نہیں کیا گیا۔ کانگریس کی حکومت خطے کے سیاسی منظر نامے میں ایک قابل ذکر تبدیلی ہے۔ ایک طرح سے پہلی بار ریاست میں ‘مسلم مکت’ (مسلم آزاد) کابینہ ہے۔ آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین (اے آئی ایم آئی ایم) کے سات اراکین اسمبلی کو چھوڑ کر کانگریس یا بھارت راشٹرا سمیتی (بی آر ایس) سے کوئی بھی مسلم امیدوار اسمبلی میں نہیں پہنچ سکا۔ کانگریس نے چھ مسلم امیدوار کھڑے کیے جبکہ بی آر ایس نے تین مسلم امیدوار کھڑے کیے تھے۔

انتخابات میں شکست خوردہ کانگریس امیدواروں میں تجربہ کار رہنما اور سابق ریاستی وزیر محمد علی شبیر، سابق ہندوستانی کرکٹ کپتان، محمد اظہرالدین اور فیروز خان کے ساتھ خود کو تلنگانہ کی موجودہ کانگریس پارٹی اور حکومت میں خود کو یکسر طور پر نظر انداز کیا ہوا محسوس کرتے ہیں۔ حالانکہ نہ صرف ان مسلم امیدواروں نے بلکہ تلنگانہ کے با اثر مسلم شخصیات نے بھی کانگریس کی کامیابی کے لئے جدوجہد کی۔ تلنگانہ کی کئی مسلم تنظیموں نے انتخابات کے دوران کانگریس کی حمایت کا اعلان کیا۔

تلنگانہ میں اعلان کردہ 11 رکنی کابینہ کی تشکیل ستائش اور مایوسی دونوں کا باعث بنی ہوئی ہے۔ کانگریس پارٹی نے توازن قائم کرنے کی کوشش میں تمام ذاتوں اور برادریوں کی نمائندگی کو یقینی بنایا، اپنی انتخابی کامیابی میں مختلف طبقات کے کردار کو تسلیم کیا۔ تاہم کابینہ میں مسلم نمائندے کی عدم موجودگی نے مسلمانوں کو انتہائی مایوس کر دیا ہے۔

ان کی نمایاں حمایت کے باوجود جس نے کانگریس کو ایک دہائی کے بعد اقتدار میں آنے میں اہم کردار ادا کیا، نو تشکیل شدہ کابینہ میں ایک مسلم وزیر کی عدم موجودگی تشویش کا مرکز اور حیدرآباد میں موضوع بحث بات بن گئی ہے۔ تلنگانہ کے این آر آئی مسلمانوں میں بھی مایوسی کا عالم ہے۔ اپنے آبائی ریاست کی سیاسی ترقی میں گہری دلچسپی رکھنے والے ڈائاسپورا کے ان ارکان نے کابینہ میں ایک مسلم نمائندے کی شمولیت کی امید ظاہر کی تھی۔ اس طرح کی نمائندگی کی عدم موجودگی قومی سرحدوں سے باہر کے لوگوں میں بھی گونج رہی ہے، جس سے کمیونٹی کے خدشات میں عالمی سطح پر اضافہ ہوا ہے۔

ایک مسلم رہنما نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ "وزیر اعلیٰ نے خواتین اور کمزور طبقات کی مناسب پہچان کے ساتھ ذات پات کے بہترین توازن کو یقینی بنایا ہے۔ لیکن تکلیف دہ بات یہ ہے کہ نئی کابینہ میں کوئی مسلمان وزیر نہیں ہے۔