پارلیمنٹ میں بہوجن سماج وادی پارٹی کے رکن پارلیمان دانش علی کے خلاف بی جے پی کے رکن پارلیمنٹ رمیش بدھوری نے انتہائی اشتعال انگیز اور فرقہ وارانہ ریمارکس کیے جس کو پارلیمانی تاریخ کا بدترین واقعہ کہا جاسکتا ہے۔
بنگلور۔ (پریس ریلیز)۔ سوشیل ڈیموکریٹک پارٹی آف انڈیا کرناٹک کے ریاستی صدر عبدالمجید نے اپنے جاری کردہ اخباری بیان میں پارلیمان میں رکن پارلیمان دانش علی کو دہشت گرد کہنے پر بی جے پی ایم پی بدھوری کو فوری طور پر عہدے سے برطرف کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔عبدالمجید نے مزید کہا ہے کہ ملک پہلے ہی بی جے پی کی نفرت انگیز تقاریر کے ذریعہ لوگوں میں زہر پھیلانے اور اس طرح ووٹ حاصل کرنے کی خطرناک سیاست سے دوچار ہے۔
یہ ایک المیہ ہے کہ فرقہ وارانہ منافرت کا جو زہر بی جے پی سڑکوں پر پھیلارہی تھی وہ اب پارلیمنٹ تک پہنچ چکا ہے۔ بی ایس پی پارٹی کے رکن پارلیمنٹ دانش علی کو پارلیمنٹ میں بی جے پی کے رکن پارلیمان رمیش بدھوری نے دہشت گرد قراردیا تھا۔ یہ انتہائی ناقابل معافی اور قابل مذمت فعل ہے۔
ایس ڈی پی آئی کرناٹک کے ریاستی صدر عبدالمجید نے اپنے اخباری بیان میں اس بات کی طرف خصوصی نشاندہی کرتے ہوئے کہا ہے کہ پارلیمنٹ کا اپنا وقار ہے۔ ملک کے عوام قریب سے دیکھ رہے ہیں کہ ان کے منتخب نمائندے کیا کررہے ہیں اور کیا بات کررہے ہیں۔ ایسے مقدس اور ذمہ دار عہدے کا ایک ایک لفظ پورے ملک کو متاثر کرتا ہے۔ ایسے میں بی جے پی رکن پارلیمان نے وہاں سے اپنی معمول کی فرقہ وارانہ نفرت کو جنم دینا پارلیمنٹ کی تاریخ میں ایک انمٹ سیاہ نشان ہے۔
عبدالمجید نے اس بات پر بھی غم وغصہ ظاہر کیا کہ بی جے پی کے سینئر لیڈر ہرش وردھن جو اس طرح کے ناگوار الفاظ سن رہے تھے اور بالواسطہ طور پر ان الفاظ پر ہنس کر جواز فراہم کررہے تھے، جو اس بات کا ثبوت ہے کہ بی جے پی جان بوجھ کر اس طرح کی گھٹیا باتوں کی حوصلہ افزائی کرتی ہے۔ بی جے پی ایم پی بدھوری نے نہ صرف ایم پی دانش علی کو دہشت گرد کہا ہے بلکہ پوری مسلم کمیونٹی کے بارے میں توہین آمیز بات کی ہے۔ اسپیکر نے بدتمیزی کرنے والے رکن پارلیمان کو صرف وارننگ دیکر معاملے سے ہاتھ دھولیا ہے۔
وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ جو کہ ایوان میں موجود بی جے پی کے ایک سینئر لیڈر تھے، نے بیان پر محض افسوس کا اظہا رکرکے مسئلہ کو کمزور کرنے کی کوشش کی ہے۔ ایس ڈی پی آئی ریاستی صدر عبدالمجید نے کہا ہے کہ بی جے پی کے رکن پارلیمان کو اس طرح کے نفرت انگیز رویے کیلئے بر طرف کیا جانا چاہئے۔ نیز وزیر اعظم کو پارلیمنٹ سے ہی ملک کے عوام سے معافی مانگنی چاہئے۔ بصورت دیگر خطرہ ہے کہ پارلیمنٹ جو کہ ہندوستانی جمہوریت کی عظیم پنچایت ہے، آنے والے دنوں میں اپنی عزت اور وقار کھو دے گی۔