ہمارے ملک عزیز ہندوستان میں مسلم خواتین کسی بھی میدان میں پیچھے نہیں ہیں۔ ہندوستان کی آزادی سے پہلے، آزادی کے بعد اور تحریک آزادی میں بھی اور دیگر مختلف میدانوں میں مسلم خواتین کا نمایاں کردار نہ صرف ناقابل فراموش ہے بلکہ وہ ایک بہترین مثال، دوسری خواتین اور نوجوانوں کے لئے رول ماڈل بن چکی ہیں۔
حال ہی میں چندریان-3 مشن کی کامیابی نے ہندوستان کا سر فخر سے بلند کردیا۔ چندریان 3 مشن میں بھی ہندوستانی مسلم نوجوان بالخصوص مسلم خواتین نے نمایاں رول ادا کیا جن میں خوشبو مرزا قابل ذکر ہے۔ انڈین اسپیس ریسرچ آرگنائزیشن اسرو نے سورج کا مطالعہ کرنے کے لیے اپنے شمسی مشن آدتیہ- ایل ون کو 2 ستمبر کو سری ہری کوٹا اسپیس پورٹ سے کامیابی کے ساتھ لانچ کیا۔ یہ مشن زمین کے قریب ترین تارے کے بارے میں جاننے کے لئے پانچ سالوں کے دوران 1.5 ملین کلومیٹر کا سفر کرے گا۔ اس انتہائی اہم مشن کی پروجیکٹ ڈائریکٹر بھی ایک مسلم خاتون نگار شاجی ہیں۔ جنہوں نے اس پورے پروجیکٹ کی ذمہ داری بخوبی نبھائی ہے۔
ایک کسان خاندان سے تعلق رکھنے والے نگار شاجی کا آبائی شہر تمل ناڈو کے تھینکاسی ضلع کا سینگوٹئی قصبہ ہے۔ ان کے والدین شیخ میران اور زیتون بی بی ہیں۔ والد نے گریجویشن تک تعلیم حاصل کی تھی اور پھر وہ کھیتی باڑی سے وابستہ ہوگئے تھے۔ جبکہ ان کی والدہ گھریلو خاتون ہیں۔ شازی نے انٹر تک کی تعلیم ایس آر ایم گرلز اسکول سینگوٹئی سے حاصل کی۔ پھر انہوں نے الیکٹرانکس اور کمیونکیشن میں مدورائی کے کامراج یونیورسٹی کے سرکاری انجینئرنگ کالج سے بی ٹیک کیا۔ اس کے بعد انہوں نے جھارکھنڈ کے دار الحکومت رانچی میں واقع برلا انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی سے ایم ای کی ڈگری حاصل کی۔
نگار شاجی نے کہا کہ ایم ای کی ڈگری حاصل کرنے کے فوراً بعد ہی اسرو نے نوکری کے لئے ایک اشتہار دیا تھا، جس میں نگار نے اپلائی کیا تھا۔ وہ 1987 میں اسرو کے لئے منتخب ہوگئی تھیں ۔ نگار نے بتایا کہ ان کی ابتدائی تقرری اسرو کے اہم سینٹر ستیش دھون اسپیس سینٹر میں ہوئی تھی۔ یہاں کچھ عرصہ کام کرنے کے بعد ان کا تبادلہ بنگلور کے یو آر راؤ سیٹلائٹ سنٹر میں کر دیا گیا۔ وہاں مختلف عہدوں پر کام کرتے ہوئے انہوں نے آدتیہ-L1 پروجیکٹ ڈائریکٹر کی حیثیت سے خدمات انجام دیں۔ آدتیہ-ایل1 کی سربراہی کی ذمہ داری تقریباً آٹھ سال پہلے انہیں دی گئی تھی۔ شاجی نے بتایا کہ میں آٹھ سالوں سے اس پیچیدہ پروجیکٹ کی سربراہی کر رہی ہوں۔ یہ ایک چیلنجنگ پروجیکٹ تھا۔ خلائی جہاز کو ہالو آربٹ میں رکھنا خود ایک بڑا چیلنج ہے۔
اس سے پہلے نگار شاجی انڈین اسپیس ریسرچ آرگنائزیشن میں مختلف عہدوں پر فائز رہی ہیں۔ انہوں نے اسرو کے ذریعہ قومی وسائل کی نگرانی اور انتظام کے لئے شروع کردہ انڈین ریموٹ سینسنگ سیٹلائٹ ریسورس سیٹ-2A کے لئے ایسوسی ایٹ پروجیکٹ ڈائریکٹر کے طور پر خدمات انجام دیں۔ ان تجربات میں انہوں نے امیج سینسنگ، سسٹم انجینئرنگ اور اسپیس انٹرنیٹ میتھڈولوجی جیسے اہم پہلوؤں سے متعلق تحقیقی مقالے بھی پیش کئے۔
مسلم خاتون سائنسدان نگار شاجی نے بتایا کہ ان کے شوہر مکینیکل انجینئر ہیں اور دبئی میں کام کر رہے ہیں، بیٹا پی ایچ ڈی، ہالینڈ میں کام کر رہا ہے اور بیٹی ایک قابل ڈاکٹر ہے اور پوسٹ گریجویشن کی تعلیم حاصل کر رہی ہے۔
واضح رہے کہ چندریان-1 2 اور 3 مشن میں مسلم خاتون سائنسدان خوشبو مرزا نے اہم رول ادا کیا جس پر سابق صدر جمہوریہ ہند نے ان کی ستائش کرتے ہوئے کہا تھا کہ خوشبو جیسی ہندوستانی بیٹیوں نے چلمن سے چاند تک کے سفر کو بخوبی پورا کیا۔