ملک میں مسلمانوں کے خلاف نفرت آمیز واقعات صرف اب سڑکوں اور عام عوامی مقامات تک ہی محدود نہیں رہے بلکہ یہ واقعات اب تعلیمی اداروں اور اسکولوں میں بھی رونما ہونے لگے ہیں۔
دہلی: ریاست اتر پردیش کے ایک اسکول میں کچھ دن پہلے ہی ٹیچر کے حکم پر ایک مسلم طالب علم پر دیگر مذہب کے طلباء سے پٹائی کا ویڈیو سوشل ویڈیو خوب وائرل ہوا تھا اب اسی طرح کا ایک نیا معاملہ قومی دارالحکومت دہلی کے شمال مشرقی دہلی کے گاندھی نگر میں واقع ایک ودھیالیہ سے سامنے آیا ہے جہاں ایک استاد نے نویں جماعت کے طالب علم سے اس کے مذہب سے متعلق غلط باتیں کی ہے۔
دراصل یہ واقعہ دو دن پہلے کا ہے جب طلباء کلاس میں موجود تھے تبھی ان کی ایک ٹیچر طلبا سے کہتی ہے کہ بھارت کی آزادی میں مسلمانوں کا کوئی کردار نہیں ہے۔ اسلام کی مقدس ترین مذہبی عبادت گاہ خانہ کعبہ کے خلاف بھی برا بھلا کہا گیا جس کے بعد طلباء نے اس بارے میں اپنے اہل خانہ کو بتایا اور اس کے بعد اس کی شکایت گاندھی نگر پولیس اسٹیشن میں کی گئی دو دن کی جدو جہد کے بعد اسکول ٹیچر کے خلاف ایف آئی آر درج کی گئی۔
سابق کونسلر حسیب الحسن نے بتایا کہ ان کے پاس طلباء کے والدین شکایت لیکر پہنچے تھے ۔ انہوں نے اسکول کے پرنسیپل سے بات کی۔اس پر کارروائی کرنے کا مطالبہ کیا حالانکہ اسکول انتظامیہ کی جانب سے اس معاملے کو رفع دفع کرنے کی بھی بات کی گئی۔
جب اسکول کے پرنسپل سے خاطر خواہ جواب نہیں ملا تو حسیب الحسن نے دہلی پولیس کو اس معاملے کی اطلاع دی ۔ 100نمبر کے ذریعے شکایت بھی درج کرائی۔ اب اس معاملے میں دہلی پولیس کارروائی کر رہی ہے مقامی لوگوں کا کیجریوال سرکار سے یہ مطالبہ ہے کہ جلد از جلد اس ٹیچر کے خلاف کارروائی کی جائے اور اسے اس کو اسکول سے باہر کیا جائے۔