احتجاج کے دوران اذان دینے پر نوجوان سے تفتیش
تلنگانہ

مندر کے پجاریوں کو گورنمنٹ اسکیل، ائمہ و مؤذنین اعزازیہ سے بھی محروم

حیدرآباد: تلنگانہ حکومت نے ریاست کے ائمہ اور مؤذنین کیلئے ماہانہ 5000 روپئے اعزازیہ مقرر کیا ہے جبکہ مندر کی پجاریوں کو سرکاری ملازمین کی طرح تنخواہیں دی جارہی ہیں۔ پجاریوں کو حکومت کی جانب سے سیکشن آفیسر کی طرح ہر ماہ تنخواہ ادا کی جارہی ہے جس کا سہرا حکومت کے ایک مشیر کے سر جاتا ہے۔

دوسری جانب ائمہ اور مؤذنین کو پجاریوں کی طرح سرکاری اسکیل دیئے جانے کی کسی بھی گوشہ سے نمائندگی نہیں کی گئی اور نہ ہی حکومت کو اس کا خیال آیا۔ حکومت کے امتیازی سلوک کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ ائمہ اور مؤذنین گزشتہ چار ماہ سے اعزازیہ سے محروم ہیں لیکن محکمہ فینانس کو کوئی دلچسپی نہیں کہ اعزازیہ کا بجٹ جاری کرے۔

غریب طبقات سے تعلق رکھنے والے ائمہ اور مؤذنین جنہیں مساجد میں انتہائی کم تنخواہ ادا کی جاتی ہے جس کے ذریعہ ان کے خاندان کا گزارا ممکن نہیں ہے۔ ہر ماہ پانچ ہزار روپئے کے انتظار میں وہ وقف بورڈ کے چکر کاٹنے پر مجبور ہوجاتے ہیں لیکن گزشتہ چار ماہ سے انہیں مایوسی کے سوا کچھ حاصل نہیں ہوا ہے۔

وقف بورڈ کے عہدیدار اعزازیہ جاری کرنے کی اطلاع دے رہے ہیں لیکن رقم بینک اکاؤنٹ میں جمع نہیں ہوئی۔ بتایا جاتا ہے کہ عید الفطر اور عیدالاضحیٰ دونوں مواقع پر ائمہ اور مؤذنین کو مایوسی کا سامنا کرنا پڑا۔ عید سے قبل اگر بقایا جاری کئے جاتے تو عید کے اخراجات کی پابجائی ممکن تھی ۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق ہمیشہ 3 سے 4 ماہ کے بقایہ جات برقرار رہتے ہیں اور کسی بھی ایک ماہ کی رقم جاری کرتے ہوئے مطمئن کرنے کی کوشش کی جاتی ہے۔ وقف بورڈ کے ذرائع کے مطابق ائمہ اور مؤذنین کے اعزازیہ کے سلسلہ میں 7.5 کروڑ کے چیکس جاری کئے گئے اور محکمہ فینانس کی عدم دلچسپی کے نتیجہ میں کلیئرنس نہیں دیا گیا۔

جب تک محکمہ فینانس چیکس کو کریڈٹ نہیں کرتا، اس وقت تک بجٹ جاری نہیں ہوگا اور بینکس کے ذریعہ ائمہ اور مؤذنین کے اکاؤنٹس میں نہیں پہنچے گا۔ ائمہ اور مؤذنین کو شکایت ہے کہ مندروں کے پجاریوں کے طرز پر انہیں گورنمنٹ اسکیل فراہم کرنے کے سلسلہ میں نہ ہی حکومت کو دلچسپی ہے اور نہ کسی گوشہ سے نمائندگی کی گئی۔

واضح رہے کہ ریاست تلنگانہ میں تقریباً 9000 ائمہ اور مؤذنین کو اعزازیہ جاری کیا جاتا ہے جبکہ مزید تقریباً 10 ہزار درخواستیں کئی برسوں سے زیر التواء ہے لیکن ان کی یکسوئی نہیں کی گئی۔ اب جبکہ اسمبلی انتخابات قریب ہیں ہوسکتا ہے کہ دو ماہ بعد حکومت کسی قدر بجٹ جاری کرسکتی ہے تاکہ اسمبلی چناؤ میں ووٹ حاصل ہوسکیں۔ حال ہی میں مسلم مذہبی اور سیاسی قائدین سے ملاقات کے موقع پر وزیراعلی نے ائمہ اور مؤذنین کا اعزازیہ جاری کرنے کا تیقن دیا تھا لیکن آج تک یہ وعدہ پورا نہیں ہوا۔

خیال رہے کہ اقلیتوں اور بالخصوص مسلمانوں کا تذکرہ آتے ہی وزیراعلی کے سی آر گنگا جمنی تہذیب کے تحفظ کا دعویٰ کرتے ہیں۔ کیا ہی بہتر ہوتا کہ دعویٰ کے مطابق حکومت عمل بھی کرتی۔