بیدر: شاہین ڈگری کالج بیدر کے طالب علم اعجاز ندف کی کہانی کو مہاراشٹرکے تعلیمی نصاب میں شامل کیا گیا ہے۔ اب اعجاز ندف کی کہانی چھٹی جماعت کی اردو کی نصابی کتاب میں پڑھی جا سکتی ہے۔ 30 اپریل 2017 کو مہاراشٹر کے ناندیڑ ضلع کے ارد پور تعلقہ کے گاؤں پراڈی میں اعجاز کپڑے دھونے گیا تھا اس نے وہاں دریا میں ڈوبنے والی دو لڑکیوں کو بچایا تھا جس کے لیے اعجاز کو 26 جنوری 2018 کو ‘بچوں کی بہادری کے قومی ایوارڈ’ سے نوازا گیا۔
اعجاز نے پہلی سے بارہویں جماعت تک اپنی تعلیم اپنے ہی گاؤں میں مکمل کی اور جب وہ دسویں جماعت میں تھے تو انہوں نے لڑکیوں کی جان بچائی۔ اعجاز نے غربت کی وجہ سے دسویں کے بعد گاؤں میں مزدوری کی۔ اس نے مالی مشکلات کے باوجود 82% نمبروں کے ساتھ بارہویں جماعت میں کامیابی حاصل کی۔ طالب علم کی حالت زار دیکھتے ہی بیدر کے شاہین ایجوکیشنل انسٹی ٹیوٹ نے اعجاز کے تعلیمی اخراجات کی ذمہ داری لے لی۔
اعجاز اس وقت شاہین گریجویٹ کالج میں بی اے کے دوسرے سال میں زیر تعلیم ہیں۔ اعجاز نے اس ادارے میں یو پی ایس سی امتحان کی تیاری بھی کی۔ اعجاز نے بتایا کہ میرے والد کو معلوم ہوا کہ میری ایڈونچر کی کہانی نصاب میں شامل ہے۔ اعجاز کا کہنا ہے کہ میں اس وقت بہت خوش ہوا جب مجھے نیشنل ایوارڈ دینے کی اطلاع دی گئی۔
عوامی نمائندوں اور سیاستدانوں نے صرف تعلیم کے اخراجات اٹھانے کا وعدہ کیا۔ لیکن جس شخص نے واقعی میری مدد کی وہ ڈاکٹر شاہین گروپ آف ایجوکیشنل انسٹی ٹیوشنز کے چیئرمین عبدالقدیر تھے، ان کی مدد سے تعلیم جاری رکھی۔ اعجاز نے کہا کہ ان کا مقصد آئی اے ایس آفیسر بننا ہے۔
شاہین گروپ آف ایجوکیشنل انسٹی ٹیوشنز کے صدر ڈاکٹر عبد القدیر نے کہا کہ اعجاز کی کہانی کو مہاراشٹر کے نصاب میں شامل دیکھ کر خوشی ہوئی، یہ بچوں کے لیے تحریک کا باعث بنے گا، ڈاکٹر عبد القدیر نے کہا کہ شاہین اپنے قیام سے ہی غریب ہونہار طلباء کی مدد کر رہا ہے اور آئندہ بھی یہ سلسلہ جاری رہے گا۔
واضح رہے کہ ریاست مہاراشٹر کے ناندیڑ ضلع سے تعلق رکھنے والے اعجاز نے 30 اپریل 2017 کو دریا میں ڈوبنے والی دو لڑکیوں کی جان بچائی تھی جس پر انہیں بچوں کی بہادری کا قومی ایوارڈ سے بھی نوازا گیا ہے۔