ریاست مہاراشٹر کے جلگاوں کے علاقے کی ایک جامع مسجد میں تنازع کے بعد ضلع کلکٹر کی جانب سے اس مسجد میں نماز پڑھنے پر پابندی عائد کردی گئی تھی تاہم ہائی کورٹ کے حکم کے بعد اس پابندی کو ہٹالیا گیا جس کے بعد اس مسجد میں گذشتہ روز نماز جمعہ ادا کی گئی ہے۔
حال ہی میں بامبے ہائی کورٹ کی اورنگ آباد بنچ نے اس حکم پر روک لگا دی جب جلگاؤں کے ضلع کلکٹر نے 800 سال پرانی مسجد میں نماز ادا کرنے پر پابندی عائد کردی تھی۔ جلگاؤں کے ایرنڈول تعلقہ میں واقع جامع مسجد وقف بورڈ کے تحت ایک رجسٹرڈ پراپرٹی ہے۔ اس سال مئی تک مسجد میں بغیر کسی حکومتی مداخلت کے خوش اسلوبی نماز ادا کی جارہی تھی۔
پانڈوواڑا سنگھرش سمیتی نامی ایک غیر رجسٹرڈ تنظیم کی طرف سے دائر کی گئی شکایت کی وجہ سے صدیوں پرانی مسجد اچانک تنازعہ کا شکار ہو گئی۔ شکایت کنندہ پرساد مدھوسودن ڈنڈوتے نے مئی کے وسط میں جلگاؤں ڈسٹرکٹ کلکٹر امن متل کے سامنے عرضی داخل کی تھی۔
راشٹریہ سویم سیوک سنگھ، وشو ہندو پریشد اور بجرنگ دل کے رکن ڈنڈوتے نے دعویٰ کیا کہ یہ مسجد ‘غیر قانونی طور پر’ ہندوؤں کی عبادت گاہ پر بنائی گئی تھی اور اسے ریاستی حکام کے قبضے میں لے لینا چاہیے… اور اس عرضی کے بعد کلکٹر نے مسجد میں نماز ادا کرنے پر پابندی عائد کردی تھی جس کے خلاف مسلم افراد ہائی کورٹ سے رجوع ہوئے اور دعوی کیا کہ یہ مسجد آٹھ سو سال سے زائد قدیم ہے اور یہ مسجد اور اس کی زمین حکومت ریکارڈ میں رجسٹرڈ موجود ہے۔