انتخابات قریب سے قریب تر ہوتے جارہے ہیں، ہم نے سابق میں اسمبلی کا موقع گنوادیا، پارلیمنٹ کی تیاری نہیں کی۔۔
کم از کم اب ان انتخابات کی تو تیاری کریں، کسی اور کے سہارے نہ بیٹھیں۔۔ آبادی کے لحاظ سے بالیقین ہم کم ہیں، بلکہ دوسری بڑی اکثریت ہیں۔۔ انتخابی راستے سے غیر مسلم اکثریت پر غلبہ غالباً مشکل ہے مگر کم از کم برابری یا اپنی آبادی کے تناسب سے تو مد مقابل بیٹھ سکتے ہیں۔
کانگریس کو ہم نے پالا پوسا، پروان چڑھایا، نتیجہ: سات دہائیاں وہ ہمارے ساتھ بے وفائی کرتی رہی، بد عہدی کرتی رہی اور مسلمانوں کو ہر میدان میں پسماندہ بناکر کشکول تھماکر خوف وہراس کی زندگی گذارنے پر مجبور کردیا۔۔
ٹی ڈی پی کا بھی ہم نے اچھا ساتھ دیا، راماراؤ ہو یا نائیڈو دونوں نے مسلمانوں کی جائیدادیں لوٹیں اور تباہ و برباد کیا.. اب ٹی آر ایس موجودہ بی آر ایس کا بھی ہم نے ساتھ دیا، مسلمانوں کی پسماندگی کا رونا روتے، ترقی دلانے کا وعدہ کرتے ہوئے اقتدار پر براجمان ہوگئی۔۔ مگر ایک میقات مکمل ہوئی، کچھ نہیں ہوا، دوسری میقات بھی ختم ہونے کا وقت قریب آگیا، خاطر خواہ تبدیلی نظر نہیں آرہی ہے، بلکہ الٹے مساجد کے انہدام کی کارروائی کرتے ہوئے، مینارٹی اسکولس میں 80 فیصد مسلم طلباء و طالبات کی تعلیم و تربیت کےلئے کئے گئے وعدوں کے برخلاف غیروں کا تقرر کرتے ہوئے اداروں کو ان کے نصب العین سے ہٹاکر مزید تنزلی کی جانب ڈھکیلنے کی کوشش کی جارہی ہے۔۔ دو روپئے کا لالی پاپ دےکر لاکھوں کا سونا، کروڑوں کا پلاٹینم چھین رہی ہے بی آر ایس حکومت!!
بچ گئی قومی سطح کی متشدد و متعصب ملک کی بیشتر ریاستوں پر قابض ظالم پارٹی!!! اس کے تو کیا کہنے؟ اقتدار کی بھوکی کچھ بھی کرسکتی!!! اتنے دھکے اور اتنی بربادی کو دیکھنے سہنے اور برداشت کرنے کے بعد کیا ابھی وقت نہیں آیا کہ
مسلمان غفلت سے بیدار ہوں؟ اپنی تقدیر آپ لکھ لیں؟ ملک کی قسمت کو بدلیں؟ باشندگان ملک کی نجات کی فکر کریں؟
کرنے کے کام
کتاب اللہ و سنت رسول اللہ کی روشنی میں اپنی صفوں کو درست کرلیں
واعتصموا بحبل الله جمیعا ولاتفرقوا وَ اعۡتَصِمُوۡا بِحَبۡلِ اللّٰہِ جَمِیۡعًا وَّ لَا تَفَرَّقُوۡا ﴿۱۰۳﴾
سورۃ آل عمران3، آیت103 سب مل کر اللہ کی رسی کو مضبوط پکڑ لو اور تفرقہ میں نہ پڑو۔
اقلیت میں ہونے کا خوف اپنے دل سے نکالے۔ کَمۡ مِّنۡ فِئَۃٍ قَلِیۡلَۃٍ غَلَبَتۡ فِئَۃً کَثِیۡرَۃًۢ بِاِذۡنِ اللّٰہِ ؕ وَ اللّٰہُ مَعَ الصّٰبِرِیۡنَ ﴿۲۴۹﴾
سورۃ البقرۃ2، آیت249 بارہا ایسا ہوا ہے کہ ایک قلیل گروہ اللہ کے اذن سے ایک بڑے گروہ پر غالب آگیا ہے ۔ اللہ صبر کرنے والوں کا ساتھی ہے ۔
عزم و حوصلہ اور توکل پیدا کریں۔۔ فَاِذَا عَزَمۡتَ فَتَوَکَّلۡ عَلَی اللّٰہِ ؕ اِنَّ اللّٰہَ یُحِبُّ الۡمُتَوَکِّلِیۡنَ ﴿۱۵۹﴾
سورۃ آل عمران3، آیت159 پھر جب تمہارا عزم کسی رائے پر مستحکم ہو جائے تو اللہ پر بھروسہ کرو ، اللہ کو وہ لوگ پسند ہیں جو اسی کے بھروسے پر کام کرتے ہیں۔
ستر سالوں بالخصوص پچھلے نو سالوں کے غم کو نکال پھینک دیں اور غلبہ و جیت کا یقین رکھیں۔ اِنۡ یَّمۡسَسۡکُمۡ قَرۡحٌ فَقَدۡ مَسَّ الۡقَوۡمَ قَرۡحٌ مِّثۡلُہٗ ؕ وَ تِلۡکَ الۡاَیَّامُ نُدَاوِلُہَا بَیۡنَ النَّاسِ ۚ ﴿۱۴۰﴾ۙ سورۃ آل عمران3، آیت140 اس وقت اگر تمہیں چوٹ لگی ہے تو اس سے پہلے ایسی ہی چوٹ تمہارے مخالف فریق کو بھی لگ چکی ہے۔ یہ تو زمانہ کے نشیب و فراز ہیں جنھیں ہم لوگوں کے درمیان گردش دیتے رہتے ہیں۔ وَ لَا تَہِنُوۡا وَ لَا تَحۡزَنُوۡا وَ اَنۡتُمُ الۡاَعۡلَوۡنَ اِنۡ کُنۡتُمۡ مُّؤۡمِنِیۡنَ ﴿۱۳۹﴾
سورۃ آل عمران3، آیت139 دل شکستہ نہ ہو ، غم نہ کرو تم ہی غالب رہو گے اگر تم مومن ہو۔
مقابلے کےلئے کمر کس لیں پیٹھ نہ دکھائیں۔
اِذَا لَقِیۡتُمُ الَّذِیۡنَ کَفَرُوۡا زَحۡفًا فَلَا تُوَلُّوۡہُمُ الۡاَدۡبَارَ ﴿ۚ۱۵﴾
سورۃ الانفال8، آیت15 جب تم ایک لشکر کی صورت میں کفار سے دو چار ہو تو ان کے مقابلہ میں پیٹھ نہ پھیرو۔
مقابلے کے وقت آپسی انتشار نہ ہو، مسلمان ایک دوسرے کے مد مقابل نہ ٹھریں، پارٹی اور ذاتی مفاد سے بالاتر ہوکر ملی مفاد اور اسلام کی عظمت کے لئے جدوجہد و اتحاد کا ثبوت دیں۔
یٰۤاَیُّہَا الَّذِیۡنَ اٰمَنُوۡۤا اِذَا لَقِیۡتُمۡ فِئَۃً فَاثۡبُتُوۡا وَ اذۡکُرُوا اللّٰہَ کَثِیۡرًا لَّعَلَّکُمۡ تُفۡلِحُوۡنَ ﴿ۚ۴۵﴾
سورۃالانفال8، آیت45 اے ایمان لانے والو ، جب کسی گروہ سے تمہارا مقابلہ ہو تو ثابت قدم رہو اور اللہ کو کثرت سے یاد کرو ، توقع ہے کہ تمہیں کامیابی نصیب ہوگی۔ وَ اَطِیۡعُوا اللّٰہَ وَ رَسُوۡلَہٗ وَ لَا تَنَازَعُوۡا فَتَفۡشَلُوۡا وَ تَذۡہَبَ رِیۡحُکُمۡ وَ اصۡبِرُوۡا ؕ اِنَّ اللّٰہَ مَعَ الصّٰبِرِیۡنَ ﴿ۚ۴۶﴾ سورۃ الانفال8، آیت46 اور اللہ اور اس کے رسول کی اطاعت کرو اور آپس میں جھگڑو نہیں ورنہ تمہارے اندر کمزوری پیدا ہو جائے گی اور تمہاری ہوا اکھڑ جائے گی۔ صبر سے کام لو۔ یقیناً اللہ صبر کرنے والوں کے ساتھ ہے ۔
امید کہ اس جانب توجہ دیں گے
👈پارٹی کے بالمقابل ملی مفاد کو ترجیح دیں۔۔
👈ایک مسلمان دوسرے مسلمان کے مقابلے میں نہ ٹھیریں۔۔
👈مسلم اکثریتی حلقوں سے اگر پارٹیوں کی جانب سے موقع نہیں دیا جارہاہو تو آزاد مسلم امیدواروں کو کامیاب کریں۔۔
👈ایمانی غیرت، اسلامی اخلاق اور دینی حمیت کا ثبوت دیں۔۔
👈نیک، قابل اور باصلاحیت متقیوں کو میدان میں لائیں۔۔
پارلیمانی انتخابات میں بھی ان باتوں کو ملحوظ رکھیں۔ اللہ ہمارا حامی و ناصر ہو۔
( مضمون نگار کی رائے کا ادارہ سے متفق ہونا ضروری نہیں )