ریاست مہاراشٹر کے جلگاؤں کے ایک علاقے میں واقع ایک تاریخی جامع مسجد میں نماز ادا کرنے کی بامبے ہائی کورٹ نے اجازت دے دی ہے، کلکٹر کی جانب سے اس مسجد میں نماز پڑھنے پر پابندی عائد کی گئی تھی۔
مسجد کمیٹی نے کلکٹر کے حکم کے خلاف ہائی کورٹ سے رجوع کیا تھا مسجد کمیٹی کو آج عبوری طور پر راحت ملی جب بامبے ہائی کورٹ کی اورنگ آباد بنچ نے ضلع انتظامیہ کے اُس فیصلے پر دو ہفتوں کے لیے روک لگا دی جس میں ایرنڈول تعلقہ کی مسجد میں مسلمانوں کو نماز ادا کرنے سے روک دیا گیا تھا۔
عدالت نے جلگاؤں کے ضلع کلکٹر امن متل کو مسجد کی چابیاں کمیٹی کو دینے کی بھی ہدایت دی اور کہا کہ آئندہ سماعت تک نماز پڑھنے کی اجازت رہے گی۔ آئندہ سماعت دو ہفتہ بعد ہوگی۔
واضح رہے کہ انتظامیہ نے 11 جولائی کو فرقہ پرست عناصر کی جانب سے مسجد کی جگہ مندر ہونے کا دعوی کیا تھا اسی ایک عبوری حکم جاری کیا تھا۔ ہندو تنظیم نے دعویٰ کیا کہ تھا کہ مسجد کی جگہ پہلے مندر موجود تھا۔ تنظیم نے مسلم کمیونٹی پر اس عمارت پر قبضہ کرنے کا الزام لگایا تھا۔ جبکہ مسجد کمیٹی نے دعویٰ کیا کہ اس کے پاس 1861 سے اس مسجد سے متعلق ریکارڈ موجود ہیں۔
سنگل جج بنچ کو درخواست گزار ٹرسٹ کے وکیل ایس ایس قاضی نے بتایا کہ مسجد کئی دہائیوں سے موجود ہے اور ریاستی حکومت نے اس ڈھانچے کو تاریخی یادگار قرار دیا ہے۔
واضح رہے کہ ملک بھر میں فرقہ پرست عناصر کی جانب سے کئی مساجد کے تعلق سے دعوی کیا گیا ہے کہ ان مساجد کی جگہ پر مندر موجود تھے اور انہیں توڑ کر مساجد بنائی گئیں ہیں۔ جن میں گیان واپی مسجد، بھوپال کی تاریخی جامع مسجد اور دیگر مساجد شامل ہیں۔