بہار کے سارن ضلع میں ٹرک ڈرائیور محمد ظہیر الدین کو فرقہ پرست عناصر کے ہاتھوں پیٹ پیٹ ہلاک کردیا گیا تھا۔ 28 جون کو بہار کے ماجھوالی گاؤں سے تعلق رکھنے والا 55 سالہ ظہیر الدین جانوروں کی ہڈیوں کی کھیپ پہنچانے کے لیے ناگارا بون ڈسٹ فیکٹری جا رہے تھے جب ان پر وحشیانہ حملہ کیا گیا، آخرکار وہ زخموں کی تاب نہ لاکر انتقال کرگئے ۔
ظہیر الدین کے پسماندگان میں ان کی بیوہ، سائجن نشا، اور ان کے دو بیٹے اور تین بیٹیاں ہیں۔ 22 اور 33 سال کے بیٹے غیر تعلیم یافتہ ہیں اور خلیج میں معمولی ملازمت کرتے ہیں۔ ظہیر الدین اہل خانہ کے لئے آمدنی کا ایک اہم ذریعہ تھے اور ان کی اچانک ہلاکت خاندان کے لیے کسی بڑے صدمے سے کم نہیں تھی۔ ان کے دو بیٹوں کی آمدنی اہل خانہ کے لئے ناکافی ہے۔
مرحوم کے اہل خانہ کی مالی مدد کی اپیل
چونکہ یہ خاندان پریشان ہے اور مالی امداد کی اشد ضرورت ہے، روزنامہ سیاست کے ایڈیٹر زاہد علی خان اور فیض عام ٹرسٹ کے سیکرٹری افتخار حسین نے قارئین اور مخیر حضرات سے اپیل کی ہے کہ وہ اس خاندان کی ہر ممکن مدد کریں۔
اہل خیر حضرات اپنی گنجائش کے مطابق کم سے کم 300-500 روپے یا اس سے زائد بھی عطیہ کر سکتے ہیں۔ متوفی کے اہل خانہ سے موبائل نمبر 8788871331 پر رابطہ کیا جا سکتا ہے۔ ابھی تک اس نمبر پر آن لائن ادائیگی ( PhonePay GooglePay) کی سہولت دستیاب نہیں ہے۔
بینک اکاؤنٹ کی تفصیلات
Saijun Nisha’s Bank Account Details
Name – Saijun Nisha
Account Number – 20084209891
Bank Name – State Bank of India
Bank Branch – Birati, Kolkata
IFSC Code – SBIN0012383
گائے کے گوشت کی نقل وحمل کے شبہ میں ہجومی تشدد
بہار کے سارن ضلع میں ٹرک ڈرائیور ظہیر الدین کو فرقہ پرست عناصر کے ہاتھوں پیٹ پیٹ کر ہلاک کردیا گیا جب انہیں معلوم ہوا کہ گاڑی جانوروں کی ہڈیاں ایک فیکٹری میں لے جا رہی ہے۔ کارخانے کے راستے میں جلال پور تھانے کے تحت گاؤں کھوری پاکڑ پہنچتے ہی گاڑی میں کچھ تکنیکی خرابیاں پیدا ہوئیں اور ظہیر الدین اور اس کا مددگار اور کچھ مزدور انہیں ٹھیک کرنے کی کوشش کر رہے تھے۔
ہڈیوں کی فیکٹری کے مالک حیدر نے اس ضمن میں کہا کہ اسی وقت کچھ مقامی باشندے وہاں جمع ہوئے اور ان سے ٹرک پر لدے سامان کے بارے میں پوچھا، جب انہوں نے جواب دیا کہ جانوروں کی ہڈیاں ٹرک میں ہیں اور یہ ناگارہ کی فیکٹری میں جا رہا ہے تو انہوں نے انہیں مارنا شروع کر دیا۔
حیدر نے کہا کہ "جب کہ مددگار اور دیگر مزدور موقع سے فرار ہونے میں کامیاب ہو گئے، ظہیر الدین فرار ہونے میں ناکام ہوگئے تھے کیونکہ ان کی ٹانگ لوہے کی راڈ سے زخمی ہوگئی تھی، ہجوم نے انہیں بے دردی سے پیٹا یہاں تک کہ وہ موقع پر ہی دم توڑ گئے۔ جلال پور کی مقامی پولیس بھی موقع پر پہنچ گئی لیکن انہوں نے معاملے میں مداخلت نہیں کی۔ پرتشدد ہجوم نے ٹرک ڈرائیور پر الزام لگایا کہ وہ مسلمان ہے اور عید الاضحی سے قبل ہڈیوں اور گوشت کا کاروبار کرتا ہے‘‘۔