سرینگر: متحدہ مجلس علماء جموں وکشمیر نے ’’بھارت میں مسلم پرسنل لاء کے خلاف سرکاری سطح پر مہم چھیڑنے اور پورے ملک میں یکساں سول کوڈ نافذ کرنے کے منصوبہ پر کہا ہے کہ ’’یکساں سول کوڈ کا نفاذ کسی بھی قیمت پر ملت اسلامیہ کیلئے قابل قبول نہیں ہے۔‘‘ اس ضمن میں عنقریب متحدہ مجلس علماء کی جانب سے ایک ہمہ گیر اجلاس طلب کیا جا رہا ہے جس میں دیگر ملی و سماجی مسائل پر بھی غور و خوض کیا جائے گا۔
اجلاس میں مجلس نے سویڈن میں عین عید الاضحی کے موقع پر جامع مسجد کے سامنے حکومت اور انتظامیہ کی موجودگی اور ایماء پر ’’ایک بدبخت شرپسند کی جانب سے قرآن کریم کے مقدس نسخے نذر آتش‘‘ کرنے کی اشتعال انگیز حرکت کی سخت الفاظ میں مذمت کی ہے۔ بیان میں کہا گیا کہ ’’نام نہاد اظہار رائے کی آزادی کی آڑ میں قابل احترام شخصیتوں اور متبرک مذہبی کتابوں کی بے حرمتی ناقابل برداشت ہے اور اس کی ہرگز اجازت نہیں دی جاسکتی۔
متحدہ مجلس علماء جموں وکشمیر نے اپنے بیان میں مزید کہا کہ ’’دراصل پوری دنیا خاص طور پر مغربی ممالک میں دین حق کی صداقت کی گونج اور اس کے فروغ اور لہر سے باطل قوتیں خوفزدہ ہو گئی ہیں اورIslam phobia کا شکار ہوکر مغربی دنیا اسلام کی حقانیت اور صداقت سے ڈر گئی ہے۔ مجلس نے او آئی سی سمیت دنیا بھر کے انصاف پسند اور مذہب پسند اقوام و ممالک سے اپیل کی کہ وہ مقدس شخصیات اور الہامی کتب خاص طور پر قرآن کریم کے تئیں توہین اور گستاخی کرنے والے عناصر اور سرپھرے قوتوں کو لگام دینے کیلئے اپنی مشترکہ آواز بلند کریں اور ایسے عناصر کے خلاف ایک ایسا بین الاقوامی قانون وضع کریں جس سے آئندہ کیلئے اس طرح کی مذموم ریشہ دوانیوں پر پوری طرح روک لگ سکے۔
واضح رہے کہ ملک بھر میں یکساں سول کوڈ کے نفاذ کے تعلق مسلم پرسنل لاء بورڈ اور دیگر سماجی تنظیموں کی جانب سے مخالفت کی جارہی ہے گذشتہ روز ہی بورڈ کا اجلاس منعقد ہوا جس میں یکساں سول کوڈ کے تعلق سے کئی اہم امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ اور اس تعلق سے مسلمانوں میں شعور بیداری پیدا کی جارہی ہے۔