حیدرآباد: سدی پیٹ ضلع کے گجویل قصبے میں آج مختلف ہندو تنظیموں کی ریلی کے دوران ایک مسجد پر پتھراؤ کی نئی اطلاعات سامنے آئی ہیں۔ گجویل گذشتہ روز رات سے ہی فرقہ وارانہ کشیدگی کی زد میں ہے۔
گجویل میں آج بڑی تعداد میں لوگ جئے شری رام کے نعرے لگاتے ہوئے سڑکوں پر نکل آئے۔ دریں اثنا، سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر ایک ویڈیو سامنے آیا جس میں لوگوں کا ایک گروپ گجویل کی ایک مسجد پر پتھراؤ کرتے ہوئے نظر آ رہا ہے۔ پتھراو کے دوران مسجد کے دروازے بند رہے۔
గజ్వెల్ నియోజకవర్గం సీఎం ఇలాకాలో మదిన మస్జీద్ గ్యారా షోహదా దర్గాహ్ మస్జీద్ వద్ద రాళ్లతో మస్జీద్ కామన్ పై రాళ్లు రువ్వుతున్న బీజేపీ భజరంగ్ దళ్ ఉగ్రమూకలు@asadowaisi @amjedmbt @Revanth_Sainyam @revanth_anumula @TelanganaCMO
@KTRBRS pic.twitter.com/E2Z3qGYqQi— Mohammad Moiz (@Fire_Brand_007) July 4, 2023
سیاست ڈاٹ کام نے اس معاملے میں سدی پیٹ کمشنر آف پولیس این شویتا سے بات کی تو انہوں نے اس واقعے کے پیچھے دائیں بازو کی تنظیموں کے ملوث ہونے سے انکار کیا۔ سینیئر پولییس افسر نے جواب کیا کہ "پتھراؤ لوگوں کے ایک گروپ نے کیا تھا۔ پولیس نے اس واقعے کے پیچھے پانچ افراد کی شناخت کر لی ہے اور ہم جلد ہی انہیں اپنی تحویل میں لے لیں گے”۔
Gajwel today the unity of Hindu brothers.. #Gajwel pic.twitter.com/yiU5bNRLMZ
— 𝐒𝐚𝐠𝐚𝐫 𝐆𝐨𝐮𝐝 (@Sagar4BJP) July 4, 2023
تلنگانہ کے سدی پیٹ ضلع کے گجویل قصبے میں اس وقت کشیدگی پھیل گئی جب چھترپتی شیواجی کے مجسمہ کے قریب مبینہ طور پر ایک مسلم شخص کو پیشاب کرنے کے الزام میں فرقہ پرست عناصر کی جانب سے تشدد کا نشانہ بنایا گیا اور اس شخص کو ننگا گھمایا گیا۔ فرقہ پرست تنظیموں نے منگل کو اس واقعے کے خلاف سخت کارروائی کا مطالبہ کرتے ہوئے بند کی کال دی تھی۔
اگرچہ اسے پولیس کے حوالے کر دیا گیا، لیکن یہ خبر جنگل کی آگ کی طرح پھیل گئی جس سے دونوں برادریوں کے درمیان تناؤ پیدا ہو گیا، جس سے جھڑپیں ہوئیں۔ اس واقعے کے بعد پولیس اہلکاروں نے گشت بڑھا دیا اور سیکیورٹی بڑھا دی۔ اس دوران گجویل کے بعض حصوں میں دکانیں اور تجارتی ادارے بند کر دیے گئے۔