اسرائیلی پولیس کے ساتھ جھڑپ میں درجنوں فلسطینی زخمی
مسلم دنیا

اسرائیل کو فلسطینی مجاہدین کے جرثوموں سے بھی خوف

ایمان والوں کو اللہ عزوجل نے قلیل تعداد میں رہنے کے باوجود بھی دنیا کی بڑی طاقتوں پر فتح نصیب فرمائی اور ان طاقتوں کے غرور و تکبر کو خاک میں ملادیا۔ اللہ کی مدد کے بل بوتے کامیابی و کامرانی کی مثال ہمارے سامنے غیور فلسطینی ہیں جو دنیا کی ناجائز مملکت اسرائیل کے عصری ہتھیار کے سامنے ڈٹ کر جام شہادت نوش کرنے سے گریز نہیں کرتے۔

فلسطینی میڈیا کے مطابق لاکھ وسائل، اپنے آقاؤں کی مدد، عصری ٹکنالوجی، خطرناک اسلحہ کے باوجود اسرائیل فلسطینیوں سے انتہائی خوفزدہ ہے۔ اسرائیل کو نہ صرف ان ایمان والے فلسطینی مرد و خواتین، لڑکے لڑکیوں، بچے بوڑھوں سے خوف ہے بلکہ صرف فلسطینیوں کے مادہ منویہ میں پائے جانے والے Serus (جرثوموں) سے بھی خوف ہے۔

انہیں اس بات کا خوف کھائے جارہا ہے کہ اسرائیلی جیلوں میں قید فلسطینی مجاہدین کی بیویاں اپنے شوہروں سے دور رہنے کے باوجود بچے پیدا کررہی ہیں۔ انہیں یہ بھی پتہ ہے کہ ایمان والے مرد اور ایمان والی عورتیں کوئی حرام کام نہیں کرتے۔ بات دراصل یہ ہیکہ فلسطینی مجاہدین اور ان کی بیویاں ظالم اسرائیل کے خلاف جہاد اور ارض مقدس کے تحفظ کیلئے مستقبل کی نسل تیار کرنے کیلئے فکرمند ہیں۔

فلسطینی میڈیا کے مطابق جیلوں میں قید فلسطینی مجاہدین کے جرثومے کو جیلوں سے اسمگل کرکے فوری انہیں عصری میڈیکل لیباریٹریز پہنچادیا جاتا ہے اور پھر وہاں Artificial Insemination کے ذریعہ حمل ٹھہرایا جاتا ہے۔ اس طرح فلسطینی قیدیوں کی بیویاں صحتمند بچوں کو یعنی مستقبل کے مجاہدین کو جنم دے رہی ہیں۔

اگرچہ ایسے کئی واقعات پیش آچکے ہیں لیکن بعض مرتبہ جرثوموں یا اسپرمس کی اسمگلنگ کو اسرائیلی فورسز نے ناکام بھی بنایا اور اس قسم کی کوششوں پر قابو پانے سیکوریٹی کے سخت انتظامات بھی کئے۔ بتایا جاتا ہے کہ عمرقید اور طویل قید کی سزاء پانے والے قیدیوں کیلئے یہ طریقہ خاص طور پر مغربی کنارہ اور غزہ پٹی میں نعمت غیر مترقبہ ثابت ہورہا ہے۔

فلسطینی میڈیا کے مطابق ان اسپرمس کو جن کا دور حیات صرف چند گھنٹوں کا ہوتا ہے، فوری لیباریٹریز پہنچانا ضروری ہوتا ہے۔ اس قسم کے طریقہ سے اب تک درجنوں بچوں کی ولادت ہوچکی ہے۔ اس کیلئے IVF طریقہ استعمال کیا جاتا ہے۔ محمد قبلان ڈائرکٹر رزان فرٹیلیٹی سنٹر کا کہنا ہے کہ ایک سینئر مفتی نے اس ضمن میں فتویٰ دیا ہے اور اس آئیڈیا کی یاسر عرفات اور حماس کے کئی لیڈروں نے تائید و حمایت کی تھی۔

چنانچہ سنہ 2000 میں ایک فلسطینی انجینئر کے اسپرم کو منجمد کردیا گیا اور جب اس کی گرفتاری عمل میں آئی اس کی بیوی اس منجمد اسپرم سے حاملہ ہوئی۔ 13 جون 2023ء کو منظرعام پر آئی ایک رپورٹ میں بتایا گیا کہ ایک فلسطینی قیدی کی بیوی نے IVF طریقہ تولید استعمال کرکے 4 بچوں (تین بیٹوں اور ایک بیٹی) کو جنم دیا۔ ان تمام کی مشرقی یروشلم میں پیدائش ہوئی۔ ان کے والد احمد شمالی 2008ء سے جیل میں ہیں۔ انہیں 18 سال قید کی سزاء ہوئی ہے۔