سویڈن میں جامع مسجد کے باہر عید الضحی کے پہلے دن قرآن مجید کی بے حرمتی کی گئی ہے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق سویڈن کی پولیس نے سٹاک ہوم کی ایک مرکزی مسجد کے باہر عید الاضحیٰ کے پہلے روز قرآن کو آگ لگانے کی اجازت دے دی ہے۔
پولیس کے مطابق سویڈش قوانین کے مطابق ایسی درخواست کو مسترد نہیں کیا جاسکتا ہے۔ اس سے پہلے مقامی پولیس نے سکیورٹی خدشات کے سبب دو مختلف ایونٹس کی اجازت نہیں دی تھی جس فیصلے کو عدالت نے رد کر دیا تھا۔
سویڈش پولیس نے اعتراض کیا تھا کہ ترک سفارتخانے کے باہر احتجاج میں اس سے قبل قرآن کو جلانے کے نتیجے میں کئی ہفتے احتجاج جاری رہا تھا جبکہ دنیا بھر میں سویڈن کی مصنوعات کے بائیکاٹ کا اعلان کیا گیا تھا۔
مقامی پولیس نے ملک بھر سے پولیس کو اس ایونٹ کے لئے طلب کر لیا ہے تاکہ سکیورٹی کے کوئی مسائل پیش نہ آئیں۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق مسجد کے قریب صبح ہی سے پولیس کی متعدد گاڑیوں تعینات دیکھی جا سکتی ہیں۔
عید الاضحی کے دن قرآن مجید کی بے حرمتی کے اس واقعے نے مسلمانوں کو شدید مجروج کیا ہے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق، پولیس نے بعد میں اس شخص کو گرفتار کیا اور اس پر کسی نسلی یا قومی گروہ کے خلاف تحریک چلانے کا الزام عائد کیا۔
قابل ذکر ہے کہ ترکی کے وزیر خارجہ ہاکان فیدان نے عید الاضحی کے پہلے دن سویڈن میں قرآن مجید کو نشانہ بنانے والے "قابل نفرت فعل” کی سخت مذمت کی ہے۔ انہوں نے ایک ٹویٹ میں کہا کہ آزادی اظہار کے بہانے ان اسلام مخالف کارروائیوں کی اجازت دینا "ناقابل قبول ہے، اور اس طرح کی گھناؤنی حرکتوں سے آنکھیں چرانے کا مطلب ان کے ساتھ شریک ہونا ہے”۔
واضح رہے کہ سویڈن میں اس سے پہلے بھی قرآن مجید کی بے حرمتی کے واقعات پیش آچکے ہیں جس پر عالم اسلام نے شدید رد عمل کا اظہار کیا تھا۔