پاکستانی نژاد امریکی صحافی سبرینا صدیقی وال اسٹریٹ جرنل کے لئے کام کرتی ہیں۔ وہ وائٹ ہاؤس اور جو بائیڈن کی صدارتی سرگرمیوں کے کوریج کے لئے مشہور ہیں۔
سبرینا صدیقی کی پیدائش امریکہ میں ہی ہوئی تاہم ان کے والد ہندوستان میں پیدا ہوئے اور پاکستان میں ان کی پرورش ہوئی تھی۔ ان کی ماں پاکستانی شہر کراچی سے تعلق رکھتی ہیں۔
سبرینہ صدیقی کی شادی چار سال پہلے محمد علی سید جعفری سے ہوئی تھی اور انہیں صوفی نامی ایک بیٹی بھی ہے۔ فی الحال اپنے شوہر کے ساتھ واشنگٹن میں قیام پذیر ہیں۔
سبرینا صدیقی نے نارتھ ویسٹرن یونیورسٹی سے اپنی تعلیم مکمل کی اور وال اسٹریٹ جرنل میں شامل ہونے سے پہلے 2019 تک دی گارجین کے لئے صحافتی خدمات انجام دی ہے۔ اس کے علاوہ دی ہفنگٹن پوسٹ جیسے مشہور میڈیا ہاؤز کے لئے بھی کام کرچکی ہیں۔
واضح رہے کہ وزیراعظم نریندر مودی امریکہ کے دورہ پر تھے جہاں انہوں نے امریکی صدر کے ساتھ مشترکہ پریس کانفرنس کی اس دوران ہندوستانی نژاد والد اور پاکستانی والدہ کی دختر امریکی صحافی سبرینا صدیقی نے امریکی صدر جو بائیڈن اور مودی کی مشترکہ پریس کانفرنس میں ہندوستان میں اقلیتوں بالخصوص مسلمانوں کے حقوق سے متعلق ایک سوال نریندر مودی سے کیا تھا جس کے بعد انہیں آن لائن ہراسانی اور ٹرول کیا جارہا ہے۔
سبرینا صدیقی نے کہا تھا کہ "انسانی حقوق کے بہت سے گروپس” نے دعویٰ کیا ہے کہ ہندوستانی حکومت مذہبی اقلیتوں کے ساتھ امتیازی سلوک کرتی ہے اور اپنے ناقدین کو خاموش کرادیتی ہے۔ انہوں نے سوال کیا تھا کہ وہ اور ان کی حکومت ہندوستان میں مسلمانوں جیسی اقلیتوں کے حقوق کو بہتر بنانے کے لئے کیا اقدامات کر رہی ہے؟ مودی نے جواب دیا تھا کہ ’’ہندوستان کے جمہوری اقدار میں کوئی امتیاز نہیں ہے‘‘۔
یہ سوال پوچھنا تھا کہ سبرینا صدیقی عالمی سطح پر آر ایس ایس کے تربیت یافتہ انتہا پسند ٹرولس کا نشانہ بننا شروع ہوگئیں۔ سوشیل میڈیا پر ان کے ساتھ گالی گلوج کی گئی اور انہیں پاکستانی ہونے کا طعنہ دیا گیا۔
آخر بائیڈن انتظامیہ کے اہلکاروں کو سبرینا صدیقی کا دفاع کرنا پڑا۔ وال سٹریٹ جرنل نے بھی اپنی رپورٹر سبرینا صدیقی کا دفاع کیا اور انہیں ہراساں کرنے کی مذمت کی۔ اخبار نے سبرینا کو ایک معزز و محترم صحافی قرار دیتے ہوئے کہا کہ وہ اپنی غیر جانبدارانہ رپورٹنگ کے لئے مشہور ہیں۔
اخبار نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ سبرینا صدیقی کو آن لائن ٹرولنگ کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ اخبار نے مزید کہا کہ کچھ آن لائن ہراسانی بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے سیاست دانوں کی طرف سے بھی کی جارہی ہے۔ سبرینا صدیقی نے ٹویٹر پر جاکر ان ٹرولز کو جواب دیا جنہوں نے ان کے پس منظر پر سوال اٹھایا تھا۔
سبرینا کے حامیوں اور سیکولرازم کے علمبرداروں نے مودی سے سوال پوچھنے کی ہمت کرنے پر ان کی ستائش کی اور ان کا شکریہ بھی ادا کیا۔ کچھ نے سوشیل میڈیا پر لکھا کہ انہوں نے صحیح کام کیا ہے اور انہیں ٹرولز کا جواب دینے کی زحمت نہیں کرنی چاہئے۔