اسکارف پر پابندی کی تجویز کے خلاف مظاہرہ
تلنگانہ

حیدرآباد: حجاب کی اجازت نہ دینے پر ایک خانگی اسکول کے خلاف مقدمہ

حیدرآباد: حجاب پہننے پر اعتراض کرنے پر شہر کے علاقہ حیات نگر کے ایک نجی اسکول انتظامیہ کے خلاف پولیس سے شکایت کی گئی ہے۔ ایک طالبہ کی شکایت میں کہا گیا ہے کہ پرنسپل اور اساتذہ نے دسویں جماعت کی دو مسلم طالبات کو کلاس میں حجاب نہ پہننے کی ہدایت دی ہے اور انہیں بار بار کہا جارہا تھا کہ حجاب پہن کر مت آیا کریں۔

دونوں مسلم طلبہ حیات نگر کے نجی اسکول کے میں زیر تعلیم ہیں۔ وہ 12 جون کو تعلیمی سال کے آغاز سے ہی ہیڈ اسکارف پہن کر اسکول جا رہے تھے۔ شکایت کے مطابق پرنسپل اور ایک ٹیچر نے طلباء سے بار بار کہا کہ وہ کلاس روم میں ہیڈ اسکارف نہ پہنیں۔ اس معاملہ میں شکایت موصول ہونے کے بعد پولیس نے تحقیقات کا آغاز کردیا ہے۔

واضح رہے کہ شہر حیدرآباد میں چند دنوں میں ہی حجاب پر اعتراض کا یہ دوسرا واقعہ ہے۔ حال ہی میں حیدرآباد کے سنتوش نگر آئی ایس سدن چوراہے پر واقع ویمنس ڈگری کالج کی چند مسلم طالبات حجاب پہن کر اردو میڈیم ڈگری کا امتحان لکھنے آئی ہوئی تھیں۔

امتحانی ہال میں کالج کے عملہ کی جانب سے انھیں حجاب اتارنے کو کہا گیا۔ طالبات کا کہنا تھا کہ انہیں تقریباً آدھے گھنٹے تک امتحان میں شرکت سے روکا گیا۔ بعض طالبات کو حجاب اتار کر امتحانی مرکز میں جانا پڑا۔ طالبات نے بتایا کہ عملہ نے کہا کہ وہ امتحان ختم ہونے کے بعد برقعہ پہن سکتی ہیں۔

اسی معاملے پر وزیر داخلہ نے رد عمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا تھا کہ کسی سے غلطی ہوئی ہوگی لیکن ہماری سیکولر پالیسی ہے۔ برقعہ نہیں پہننا کہیں لکھا ہوا نہیں ہے انھوں نے کہا کہ آج کے واقعہ کے ذمہ داروں کے خلاف کاروائی کی جائے گی۔

واضح رہے کہ ریاست کرناٹک میں دسمبر 2021 میں تعلیمی اداروں میں حجاب پر پابندی کا تنازع شروع ہوا تھا اور یہ دیکھتے ہی دیکھتے پورے ملک میں پھیل گیا تھا۔ ملک کے کئی علاقوں میں مسلم طالبات کو حجاب کی وجہ سے ہراساں کیا گیا۔