واشنگٹن: امریکہ کی پہلی مسلم پاکستانی خاتون پولیس افسر فرحت میر امریکی مسلم طبقہ کیلئے روشن مثال بن گئی ہے۔ امریکہ کی پہلی مسلم خاتون پولیس افسر فرحت میر پاکستان میں ایبٹ آباد کے علاقے ملکوٹ سے تعلق رکھتی ہیں، فرحت آٹھ سال سے لاس ویگاس پولیس میں کاؤنٹر ٹیررازم آفیسر کی حیثیت سے خدمات انجام دے رہی ہیں۔ فرحت میر کو لاس ویگاس پولیس ٹریننگ اکیڈمی میں اعلیٰ کارکردگی پر گولڈ میڈل سے بھی نوازا دیا گیا تھا۔
امر یکی میڈیا کی جانب سے بھی فرحت میر کی کمیونٹی کے تحفظ کیلئے خدمات پر انہیں خراج تحسین پیش کیا گیا۔ امریکی میڈیا کے مطابق وہ عبادت گاہوں کو دہشت گرد حملے سے بچانے کیلئے متحرک ہیں۔
فرحت میر نے کہا کہ عبادت گاہوں کے تحفظ کیلئے کمیونٹی سے مسلسل رابطہ رہتا ہے، عبادت گاہیں ہر ایک کیلئے کھلی رہتی ہیں۔ فرحت میر نے کہا ہے کہ عبادت گاہیں شدت پسندوں کے حملے کا آسان ہدف ہوتی ہیں اس لیے کمیونٹی کے ساتھ مل کر تحفظ کیلئے اقدامات کیے جاتے ہیں۔
فرحت میر نے پیغام دیا کہ امریکہ میں آباد پاکستانیوں کو پولیس اور سیاست سمیت ہر میدان میں آگے آنا چاہیے۔ انہوں نے اسلامو فوبیا کے خاتمے اور امریکی معاشرے میں مسلمانوں کے مثبت اور تعمیری کردار کو اجاگر کیا۔
رپورٹ کے مطابق فرحت میر کو چار زبانوں پر عبور حاصل ہے اور وہ چار زبانیں پڑھ سکتی جبکہ تین زبانیں روانی سے بول سکتی ہیں، وہ مسز نیواڈا کے مقابلے میں حصہ لے رہی ہیں۔
مسلمز آف امریکہ کے سربراہ اور ریپبلکنز رہنما ساجد تارڑ نے کمیونٹی رپورٹ میں بتایا کہ پاکستان میں ایبٹ آباد کے علاقے ملکوٹ سے تعلق رکھنے والی فرحت میر نائن الیون حملے کے دو سال بعد امریکہ منتقل ہوئیں۔