استنبول: ترکیہ میں صدارتی انتخابات میں رجب طیب اردغان نے اپوزیشن رہنما کمال کلچدارلو اوغلو کو شکست دے کر 11ویں بار صدارتی انتخابات میں کامیابی حاصل کی ہے۔ اردغان نے انتخابات کے دوسرے راؤنڈ رن آف میں اکثریت حاصل کر لی ہے۔ اور کمال کلچدارلو اوغلو کو شکست کا سامنا کرنا پڑا۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق اس راؤنڈ میں اردغان کو 52% ووٹ جبکہ کلچدارلو کو صرف 48% ووٹ حاصل ہوئے۔
دراصل صدارتی انتخاب کے لیے پہلے مرحلے کی ووٹنگ 14 مئی کو ہوئی تھی۔ اس وقت اے کے پی (جسٹس اینڈ ڈیولپمنٹ پارٹی) کے سربراہ اردغان پہلے راؤنڈ میں 49.4 فیصد ووٹ جبکہ ان کے حریف کلاچدارلو کو 45 فیصد ووٹ حاصل ہوئے تھے۔ دونوں رہنما اکثریت حاصل نہیں کر سکے جس کی وجہ سے 28 مئی بروز اتوار کو دوسرے دور کے لیے انتخاب ہوا۔
ترکیہ میں اگر کوئی امیدوار واضح اکثریت حاصل نہیں کرتا ہے، تو دو ہفتوں کے اندر دو سب سے زیادہ ووٹ حاصل کرنے والے امیدواروں کے درمیان رن آف راؤنڈ کا انعقاد کیا جاتا ہے۔ ترکیہ میں ووٹنگ کا یہ دوسرا مرحلہ 28 مئی کو طے تھا۔
واضح رہے کہ اردغان 2003 سے ملک کی قیادت کر رہے ہیں اور ان کی قیادت میں انہوں نے ترکیہ کو ایک اسلام پسند ملک بنانے کی کوشش کی ہے جو اسلام کی پالیسیوں پر عمل پیرا ہے۔ انتخابات کے دوران وہ مغربی ممالک پر حکومت گرانے کی سازش کا الزام بھی لگاتے رہے ہیں۔
خیال رہے کہ کلچدارلو ترکیہ کی چھ اپوزیشن جماعتوں پر مشتمل ریپبلکن پیپلز پارٹی نیشن الائنس کے امیدوار ہیں۔ کلچدارلو کو ترکیہ میں ‘کمال گاندھی’ کے نام سے بھی جانا جاتا ہے، انہوں نے عوام سے وعدہ کیا تھا کہ اگر وہ اقتدار میں آئیں تو ترکیہ کو ایک جمہوری ملک بنائیں گے۔ 74 سالہ کلچدارلو اس سے قبل بھی کئی مرتبہ انتخابات میں شکست سے دوچار ہوچکے ہیں۔
ترکی کے ان صدارتی انتخابات پر مشرق وسطی بالخصوص مغربی دنیا کی نظریں تھی کہ اس بار انتخابات میں کون کامیابی حاصل کرتا ہے۔ کیونکہ 2023 میں ترکی کا معاہدہ لوزان بھی ختم ہورہا ہے۔