صحافی رعنا ایوب
قومی خبریں

صحافی رعنا ایوب نوبل انعام یافتگان کے عالمی اجلاس سے خطاب کریں گی

دنیا بھر میں صحافت میں پانچویں مقام پر فائز ملک کی مشہور و معروف اور بے باک صحافی رعنا ایوب بھارت میں اقلیتوں بالخصوص مسلمانوں کی حالت زار پر مسلسل رپورٹنگ کرتی رہی ہیں، جس کی وجہ سے انہیں متعدد دفعہ جان سے مارنے کی دھمکیاں بھی مل چکی ہیں اور سوشل میڈیا پر انہیں ہراساں بھی کیا گیا۔

حیدرآباد: نوبل کمیٹی کا اعلیٰ اجلاس امریکہ کے دار الحکومت واشنگٹن میں 24 سے 26 مئی تک منعقد ہورہا ہے جس میں دنیا بھر سے نوبل انعام یافتگان اور چوٹی کے سائنسدان اور دانشور شرکت کریں گے۔ رعنا ایوب کو اس اجلاس میں کلیدی خطبہ دینے والوں کے زمرے میں شامل کیا گیا ہے۔

اجلاس میں سچائی، اعتماد اور امید یعنی ٹروتھ، ٹرسٹ اینڈ ہوپ کے مرکزی موضوع پر بات کی جائیگی۔

اجلاس میں دنیا بھر سے چیدہ ایوارڈ یافتہ جرنلسٹ اور پبلک اسپیکرز بھی خطاب کریں گے۔ نوبل پرائز سمٹ کے منتظمین کے مطابق، نوبل انعام حاصل کرنے والوں، سائنسدانوں، پالیسی سازوں، کاروباری رہنماؤں اور دور حاضر کے نوجوان رہنماؤں کو اس سوال کا جواب تلاش کرنے کے لیے اکٹھا کرے گا کہ "ہم سچائی، حقائق اور سائنسی شواہد پر اعتماد کیسے پیدا کر سکتے ہیں تاکہ ہم سب کے لیے امید افزا مستقبل تخلیق کر سکیں۔؟

رعنا ایوب نے نوبیل انعام گروپ سے بات کرتے ہوئے کہا کہ انسانی تاریخ کے کسی مرحلے پر دنیا کے لیے یہ تسلیم کرنا اتنا اہم نہیں تھا جتنا اس وقت ہے کہ ہم ایک ایسے مسئلے کا سامنا کررہے ہیں جو عالمی نطام کو تباہ کرنے کے درپے ہے۔ جعلی خبریں جان لے لیتی ہیں، غلط معلومات جنگوں، قتل و غارت کو ہوا دے رہی ہیں اور کچھ مضبوط جمہوریتوں میں نسل کشی کے رجحانات میں مدد کر رہی ہیں۔

واضح رہے کہ ہندوستان کے صنعتی شہر ممبئی سے تعلق رکھنے والی رعنا ایوب ہندوستان کی ہندو قوم پرست حکومت کی ایک کھلی نقاد ہیں۔ انہیں خاموش کرنے کے لیے سرکاری اداروں نے کئی کوششیں کیں، لیکن انہیں کامیابی نہیں ملی۔ کووڈ کے دوران ضرورت مند افراد میں ریلیف تقسیم کرنے کے معاملے میں ان کے خلاف غبن کا ایک کیس درج کیا گیا، جس کی بنا پر انہیں بیرون ملک سفر پر پابندی بھی عائد کی گئی تھی۔ لیکن اعلیٰ عدالت کے حکم پر ان کا پاسپورٹ بحال کردیا گیا۔

رعنا ایوب نے انڈر کور ہوکر گجرات کے اس وقت کے وزیر اعلیٰ نریندر مودی اور ان کے وزیر امت شاہ کے خلاف کئی شواہد جمع کئے تھے لیکن تہلکہ نامی جس ادارے کے ساتھ وہ اس وقت وابستہ تھیں، انہوں نے ان کے سٹنگ آپریشن کو شائع نہیں کیا جس کے بعد رعنا نے اسے گجرات فائلز کے نام سے ازخود شائع کیا۔