ملک بھر سے رواں برس فریضہ حج ادا کرنے کے لیے ایک لاکھ 38 ہزار سے زائد عازمین حج مقدس سفر پر جا رہے ہیں جن میں جموں وکشمیر سے تعلق رکھنے والے 11 ہزار 5 سو عازمین حج بھی شامل ہیں۔ جموں و کشمیر سے عازمین حج کی روانگی 21 مئی سے شروع ہوگی اور یہ سلسلہ 22 جون 2023 تک جاری رہے گا۔
سرینگر: جموں وکشمیر حج کمیٹی کی چیئر پرسن سفینہ بیگ نے مرکزی اقلیتی امور کی وزارت اور حج کمیٹی آف انڈیا کو ایک خط روانہ کیا ہے، جس میں لکھا گیا ہے کہ جموں وکشمیر کے عازمین حج کو ملک کی دیگر ریاستوں اور یوٹیز کے مقابلے میں زیادہ اخراجات جمع کرنے کو کہا گیا ہے۔
حج کمیٹی کی چیئر پرسن نے اپنے ایک ٹویٹ میں کہا ہے کہ جموں و کشمیر کے عازمین حج کے لئے زائد رقم وصولی کا معاملہ اقلیتی امور کی وزیر سمرتی ایرانی ، لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا اور چیئرمین حج کمیٹی آف انڈیا سے اٹھایا گیا ہے۔
ستمبر میں نئی دہلی میں منعقد آل انڈیا حج کانفرنس میں حج کمیٹی آف انڈیا کی جانب سے اعلان کیا گیا تھا کہ اس سال حج 2022 کے مقابلے حج سستا ہوگا، لیکن یہ دیکھنا حیران کن ہے کہ امسال ملک کے بیشتر ریاستوں میں حج غیر متوقع طور پر زیادہ مہنگا ہوگا۔ مزید یہ کہ حج کمیٹی نے بہتر ایئر لائنز کے انتظامات کرنے کی درخواست کی تھی جو نہ صرف سستی ہوگی بلکہ بہتر سہولیات بھی فراہم کرے گی، تاہم اس کے باوجود جموں وکشمیر کے عازمین اضافی رقومات کا مطالبہ کیا گیا ہے جو کہ قابل افسوس ہے۔
خط میں کہا گیا کہ حج کی رقم میں اضافے سے عوام میں بالعموم اور خاص کر عازمین حج کو ذہنی کوفت اور پریشانی ہوئی ہے۔ ایسے میں اب امید کا اظہار کیا گیا ہے کہ اس معاملے میں عوام کے مفاد میں کاروائی کی جائے۔
واضح رہے کہ امسال ملک بھر سے ایک لاکھ 38 ہزار سے زائد عازمین حج فریضہ حج ادا کرنے جارہے ہیں، جن میں جموں وکشمیر کے 11 ہزار 5 سو عازمین بھی شامل ہیں۔
جموں وکشمیر اور لداخ سے تعلق رکھنے والے عازمین حج سرینگر کے بین الاقوامی ہوائی اڈے سے خصوصی پروازوں میں مدینہ منورہ روانہ ہوں گے اور یہ روانگی 21 مئی سے 6 جون تک جاری رہے گی۔جبکہ جموں وکشمیر اور لداخ یوٹیز کے حجاج کرام کی واپسی کا سلسلہ 3 جولائی سے 2 اگست 2023 تک جاری رہے گا۔