اسرائیل کے 9 مئی کو غزہ کی پٹی پر شروع کیے گئے حملوں میں اب تک 7 بچوں سمیت 31 فلسطینی افراد شہید ہوگئے ہیں۔ اسرائیل اور فلسطینی گروپوں کے درمیان جنگ بندی کے مذاکرات سے تاحال کوئی نتیجہ نہیں نکل سکا۔
وزارت صحت کے مطابق غزہ میں اسرائیلی فوج کے حملوں میں گزشتہ 4 دنوں کے دوران ہونے والے حملوں میں جاں بحق ہونے والوں کی تعداد 31 ہو گئی جن میں سات بچے بھی شامل ہیں جب کہ زخمیوں کی تعداد 90 سے تجاوز کر گئی، زخمیوں میں 24 بچے بھی شامل ہیں۔
اسرائیلی فوج کی جانب سے شیئر کردہ تصاویر میں یہ واضح ہوتا ہے کہ رہائشی علاقوں کے قریب کے مقامات فضائی حملوں کی زد میں آئے ہیں۔ غزہ سے بھی اسرائیل پر راکٹوں اور مارٹر گولوں سے حملہ کیا گیا۔ اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ غزہ سے اب تک تقریباً 800 راکٹ اور مارٹر گولے داغے جا چکے ہیں، ان میں سے 620 نے غزہ کی پٹی کو عبور کیا اور فضائی دفاعی نظام 179 راکٹوں کو روکنے میں کامیاب ہو گیا۔
دوسری جانب اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو اور وزیر دفاع یوو گیلنٹ نے غزہ کے خلاف شروع کیے گئے ’فوجی آپریشن‘ کو جاری رکھنے کا فیصلہ کیا۔ سینئر کمانڈروں کے ساتھ سیکیورٹی کے جائزے کے بعد، نیتن یاہو اور گیلنٹ نے اسرائیلی فوج کو حکم دیا ہے کہ وہ غزہ میں اسلامی جہاد تحریک کو وسیع پیمانے کا نقصان پہنچانے کے عمل کو جاری رکھے۔
فلسطینی ذرائع کے مطابق مصر، قطر اور اقوام متحدہ اسرائیل اور پی آئی جے سمیت حماس کے زیر قیادت عسکریت پسند گروپوں کے درمیان جنگ بندی کے لیے ثالثی کر رہے ہیں لیکن کشیدگی کو ختم کرنے کے لیے کسی معاہدے تک پہنچنے میں ناکام رہے۔