نئی دہلی: ہندوستانی مسلمانوں کی وفاقی تنظیم آل انڈیا مسلم مجلس مشاورت کے اجلاس میں صدر آل انڈیا مسلم مجلس مشاورت ایڈوکیٹ فیروز احمد انصاری نے وطن عزیز کی سیاسی، معاشی اور سماجی صورت حال بالخصوص ملت اسلامیہ کو فرقہ پرست عناصر کے ذریعہ مختلف طریقوں سے نشانہ بنائے جانے پر تشویش کا اظہار کیا۔
انہوں نے کہا کہ اس نازک اور پر آشوب دور میں مشاورت کا کردار بہت اہم ہے، چنانچہ اس وقت تمام ملی جماعتوں اور شخصیات کو ایک پلیٹ فارم پر آکر ایک مشترکہ اور مضبوط آواز بنانے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے ملت اسلامیہ ہند سے اپیل کرتے ہوئے کہا کہ ہمارے ملک میں انسان دوستی اور بھائی چارہ کی روایت صدیوں سے بدرجہ اتم موجود ہے لیکن فرقہ پرست عناصر اپنے ناپاک سیاسی عزائم کی خاطر ملک میں آپسی بھائی چارہ اور فرقہ وارانہ ہم آہنگی کو تار تار کرنے کی کوششیں اور سازشیں کررہے ہیں۔ لہذا ہم سب کو مل کر متحد ہوکر مثبت طور پر اور پوری مضبوطی کے مسلسل جدوجہد کرنی ہوگی۔
مشاورت کے ارکان نے ملک میں اسلاموفوبیا کے بڑھتے واقعات پر سخت تشویش کا اظہار کیا اور حکومت سے مطالبہ کیاکہ وہ ملک میں امن و امان کو برقرار رکھنے سپریم کورٹ کی رہنما ہدایت پر عمل کرے۔ اس موقع پر مشاورت نے اقوام متحدہ کا شکریہ ادا کیا جہاں اسلاموفوبیا کے خلاف سخت نوٹس لیا گیا ہے۔
مشاورت کے اجلاس میں کہا گیا کہ مسلمانوں کے خلاف نفرت آمیز فلم ”دی کیرالہ سٹوری” ملک کی عوام کو گمراہ کرنے اور مسلمانوں کی جانب سے زبردستی تبدیلی مذہب کا خوف پیدا کرنے والی ایک فلم ہے۔ مشاورت نے ملک کے سنسر بورڈ کی جانب سے فلم کو سرٹیفیکیشن دیئے جانے پر بھی شدید مایوسی کا اظہار کیا اور اس کا موقف ہے کہ فلم کو سرٹیفیکیشن دینا نہ صرف ایک غیر ذمہ دارانہ فعل ہے بلکہ اپنے فرض سے کوتاہی بھی ہے۔
مشاورت کے اجلاس میں مسلمانوں کو آپس میں موجودہ حکومت کے ذریعے تقسیم کرنے کی سخت تنقید کی گئی کہ سرکار جس طرح مسلمانوں کو پسماندہ و غیر پسماندہ کے نام پر تقسیم کررہی ہے۔ مشاورت کی میٹنگ میں اس بات پر بھی غور و خوض کیا گیا کہ موجودہ حکومت میڈیا کی آزادی سلب کررہی ہے اور ایمانداری کے ساتھ صحافتی فریضہ انجام دینے والے صحافیوں کو جیل بھیج دیا جارہا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ عالمی آزادی صحافت کی درجہ بندی میں ہندوستان کا رینک بنگلہ دیش اور افغانستان سے بھی خراب ہے۔
مولانا اصغر علی امام مہدی سلفی امیر مرکزی جمعیت اہل حدیث ہند اور نائب صدر آل انڈیا مسلم مجلس مشاورت نے انتہائی دل سوزی و دردمندی کے ساتھ ملت کے اتحاد و اتفاق پر زور دیا اور کہاکہ مشاورت کے تمام ارکان کو مسلکی وفکری اختلاف کے باوجود یہ سمجھنا ہوگا کہ ہم تمام لوگ ایک فکر، ایک سوچ اور ایک ہی نظریہ بلکہ ایک ہی عقیدہ کے حامل ہیں۔ پہلے ہم لوگ آپس میں متفق و متحد اور منظم ہوں تبھی مشاورت ملک و ملت کی فلاح و بہبود کے لئے حقیقی کردار ادا کرسکے گی