گرفتار شدہ سابق وزرائے اعظم
مسلم دنیا

پاکستان کے گرفتار شدہ سابق وزرائے اعظم

پاکستان میں تحریک انصاف پارٹی کے سربراہ و سابق وزیراعظم عمران کو گرفتار کیا گیا اور پاکستان میں کسی سابق وزیراعظم کی گرفتاری کا یہ پہلا واقعہ نہیں ہے اس سے بھی سابق وزرائے اعظم کو گرفتار کیا جاچکا ہے۔ اور پاکستان کی یہ بھی ایک تاریخ ہے کہ کسی بھی وزیراعظم نے وزارت عظمی کے عہدہ پر اپنے پانچ سال پورے نہیں کیے۔

پاکستان: پاکستان میں ایسے رہنماؤں کو قید کیے جانے کی ایک طویل تاریخ ہے جو ملک کے اعلیٰ انتظامی عہدے پر فائز رہ چکے ہیں۔ یہ پاکستان کے سابق وزرائے اعظم کی فہرست ہے جنہیں کسی نہ کسی الزام کے تحت حراست میں لیا گیا تھا۔

حسین شہید سہروردی:

پاکستان کی تحریک آزادی میں اہم کردار کرنے والے حسین شہید سہروردی ملکی تاریخ کے پہلے وزیراعظم تھے جنہیں گرفتار کیا گیا، انہیں جنرل ایوب خان کی حکومت میں 30 جنوری 1962 کو پروٹیکشن آف پاکستان ایکٹ 1952 کے تحت ریاست مخالف سرگرمیوں میں ملوث ہونے کی وجہ سے گرفتار کر کے کراچی کی سینٹرل جیل میں ڈال دیا گیا۔ انہیں ایک سال 10 ماہ بعد رہا کیا گیا۔

ذوالفقار علی بھٹو

گرفتار شدہ دوسرے وزیر اعظم ذوالفقار علی بھٹو تھے، جنہیں ستمبر 1977 میں ایک سیاسی حریف کے قتل کے الزام میں گرفتار کیا گیا، انہیں لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس خواجہ محمد احمد صمدانی نے رہا کیا اور کہا کہ ان کی گرفتاری کی کوئی قانونی بنیاد نہیں تھی، لیکن تین دن بعد انہیں مارشل لاء ریگولیشن 12 کے تحت دوبارہ گرفتار کر لیا گیا۔ تقریباً ڈیڑھ سال بعد لاہور ہائی کورٹ اور سپریم کورٹ سے سزائے موت پانے کے بعد راولپنڈی کی اڈیالہ جیل میں 4 اپریل 1979 کو انہیں پھانسی دے دی گئی۔

بینظیر بھٹو

ذوالفقار علی بھٹو کی بیٹی بینظیر دو مرتبہ پاکستان کی وزیرِ اعظم رہیں، اپنے والد کی پھانسی کے بعد سب سے پہلے چھ ماہ کے لیے جیل میں اور پھر چھ ماہ کے لیے اپنے گھر میں نظربند رہیں۔ مارچ 1981 میں ضیاء حکومت نے بینظیر کو ایک بار پھر گرفتار کیا اور سکھر جیل میں رکھا انہیں تین سال بعد 1984 میں رہا کیا گیا۔

نواز شریف

تین مرتبہ پاکستان کے وزیرِ اعظم رہنے والے نواز شریف کو بھی کئی مرتبہ جیل جانا پڑا۔ پہلی دفعہ اکتوبر 1999 میں حکومت جانے کے بعد نواز شریف کو 425 دن اڈیالہ جیل میں رکھا گیا، 13 جولائی 2018 کو ایون فیلڈ ریفرنس میں انہیں پاکستان واپس لوٹنے پر ائیرپورٹ سے گرفتار کر کے اڈیالہ جیل بھیجا گیا، جہاں انہیں دو ماہ رکھا گیا۔ دو ماہ گزارنے کے بعد عدالت نے ان کی سزا معطل کی مگر 24 دسمبر 2018کو العزیزیہ ریفرنس میں انہیں دوبارہ گرفتار کر کے پہلے اڈیالہ پھر کوٹ لکھپت جیل بھیجا گیا ،جہاں تقریباً 239 دن بعد اسلام آباد ہائیکورٹ نے طبی بنیادوں پر ان کی سزا کی معطلی کی اور قید سے رہا کیا۔ اس کے بعد وہ اب تک پاکستان واپس نہیں آسکے۔

یوسف رضا گیلانی

پاکستان پیپلز پارٹی کے سابق وزیراعظم یوسف رضا گیلانی کو فروری 2001 میں نیب کے ہاتھوں بحیثیت اسپیکر قومی اسمبلی اختیارات کے ناجائز استعمال کے الزام میں گرفتار کیا گیا، جون 2002 میں انہیں سزا سنائی اور اڈیالیہ جیل بھیج دیا گیا۔ انہیں جیل میں 5 سال 8 ماہ سے زائد کا عرصہ گزارنا پڑا، یوسف رضا گیلانی پاکستان کے پہلے وزیرِ اعظم بھی بنے جنہیں توہینِ عدالت کے جرم میں چند لمحوں کی قید کی سزا ملی۔

شاید خاقان عباسی

شاہد خاقان عباسی نے جنوری 2017 سے مئی 2018 تک پاکستان کے وزیر اعظم کے طور پر خدمات انجام دی۔ اٹھارہ جولائی 2019 کو نیب کی جانب سے سابق وزیرِ اعظم شاہد خاقان عباسی کو ایل این جی درآمد کیس میں گرفتار کیا گیا اور اڈیالہ جیل بھیج دیا گیا، انہیں 223 دن جیل میں گزارنا پڑا اور اسلام آباد ہائیکورٹ سے ضمانت منظور ہونے پر رہا ہوئے۔

شہباز شریف

پاکستان کے موجودہ وزیر اعظم شہباز شریف کو 28 ستمبر کو گرفتار کیا گیا۔ لاہور ہائی کورٹ نے نیب منی لانڈرنگ کیس میں ان کی ضمانت مسترد کر دی تھی۔23 اپریل 2021 کو تقریباً سات ماہ بعد انہیں ضمانت ملی اور کوٹ لکھپت سینٹرل جیل سے رہا کیا گیا۔

عمران خان
تحریک انصاف پارٹی کے سربراہ و سابق وزیر اعظم عمران خان مجموعی طور پر آٹھویں وزیر اعظم ہیں جنہیں پاکستان میں گرفتاری کا سامنا کرنا پڑا۔ وزرائے اعظم کے علاوہ پاکستان میں مختلف حکومتوں کے کئی کابینی وزراء کو بھی مختلف الزامات کے تحت گرفتاری کا سامنا کرنا پڑا۔