ترواننت پورم: ‘دی کیرالہ اسٹوری’ فلم میں دعوی کیا گیا ہے کہ ریاست کیرالہ میں 32 ہزار خواتین نے اسلام قبول کیا اور شدت پسند تنظیم اسلامک اسٹیٹ ( آئی ایس ) میں شامل ہوئیں۔ اس فلم کے ٹریلر جاری ہونے کے بعد ملک بھر بالخصوص ریاست کیرالہ میں سیاسی بحث چھڑ گئی۔
ایک مسلم وکیل نے کیرالہ سے تعلق رکھنے والی 32 ہزار نہیں صرف 32 خواتین کے تبدیلی مذہب اور شدت پسند تنظیم آئی ایس میں شامل ہونے کا ثبوت پیش کرنے پر 11 لاکھ روپے انعام کی پیشکش کی ہے۔
وکیل اور اداکار سی شکور نے کہا کہ 32,000 خواتین کا ثبوت دکھانے کی ضرورت نہیں جیسا کہ فلم میں دعوی کیا گیا ہے کہ 32 ہزار خواتین نے مذہب تبدیل کیا اور آئی ایس میں شمولیت اختیار کی، "صرف 32 خواتین کا ثبوت پیش کرنا کافی ہیں”۔
شکور نے فیس بک پوسٹ میں کہا ہے کہ ”میں ان لوگوں کو 11 لاکھ روپے کی پیشکش کر رہا ہوں جو کیرالہ کے مسلم نوجوانوں کے ذریعہ جبرا اسلام قبول کروانے اور اسلامک اسٹیٹ کی رکن بننے والی خواتین کے نام اور پتے جیسی معلومات پیش کریں۔ 32000 خواتین کے لیے ثبوت پیش کرنے کی ضرورت نہیں، صرف 32 خواتین کا ثبوت کافی ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ پلکاڈ کی رہنے والی تین خواتین، جنہوں نے 2 بھائیوں سے شادی کی صرف رپورٹ شدہ کیسز ہیں جنہوں نے کیرالہ سے مسلم کمیونٹی کے باہر سے آئی ایس آئی ایس میں شمولیت اختیار کی تھی”۔
انہوں نے اپنی پوسٹ میں کہا کہ "ہر کسی کو ‘لو جہاد’ کیس کے بارے میں بغیر کسی ثبوت کے کسی کمیونٹی اور ریاست پر الزام لگانا بند کر دینا چاہیے، جسے ہائی کورٹ نے بھی خارج کر دیا تھا۔”
سی شکور کنچاکو بوبن اسٹارر کیرالہ کی فلم’نا تھان کیس کوڈو’ میں وکیل کے کردار کے لیے جانے جاتے ہیں اور اسپیشل میرج ایکٹ کے تحت اپنی بیوی سے دوبارہ شادی کرنے کے لیے بھی وہ جانے جاتے ہیں۔ انہوں نے حال ہی میں اپنی بیٹیوں کی مالی حفاظت کے لیے اسپیشل میرج ایکٹ کے تحت اپنی بیوی سے دوبارہ شادی کی۔
اداہ شرما کی اداکاری والی ‘دی کیرالہ سٹوری’ 5 مئی کو سینما گھروں میں ریلیز ہونے والی ہے۔ سدیپٹو سین کی اسکرپٹ اور ہدایت کاری میں بننے والی اس فلم میں دعوی کیا گیا ہے کہ کیرالہ کی 32 ہزار خواتین کا مذہب تبدیل کروا کر انہیں آئی ایس میں شامل کروایا گیا ہے۔
کیرالہ کے وزیر اعلیٰ پنارائی وجین نے اتوار کو فلم ‘دی کیرالہ اسٹوری’ کے بنانے والوں کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا تھا کہ وہ ‘لو جہاد’ کا مسئلہ اٹھا کر ریاست کو مذہبی انتہا پسندی کے مرکز کے طور پر پیش کرنے کے سنگھ پریوار کے پروپیگنڈے کو اٹھا رہے ہیں۔ اس تصور کو عدالتوں کی جانب سے مسترد کردیا گیا ہے۔
وجین نے یہ بھی کہا کہ ہندی فلم کا ٹریلر پہلی نظر میں فرقہ وارانہ پولرائزیشن اور ریاست کے خلاف نفرت انگیز پروپیگنڈہ پھیلانے کے مبینہ مقصد کے ساتھ "جان بوجھ کر تیار کیا گیا ہے۔