وزیراعظم نریندر مودی نے من کی بات کی 100ویں قسط میں عوام سے خطاب کیا اس دوران وزیر اعظم مودی نے جنوبی کشمیر کے ضلع پلوامہ کے اکھو کاکاپورہ سے تعلق رکھنے والے منظور احمد کا تذکرہ کرتے ہوئے ان کے کام کی ستائش کی۔ آئیے جانتے ہیں کہ منظور احمد کیا کام کرتے ہیں جس کی وزیر اعظم نریندر مودی نے ستائش کی اور پلوامہ ملک میں کس نام سے مشہور ہے؟۔
پلوامہ: من کی بات پروگرام میں وزیر اعظم نریندر مودی نے پلوامہ کے اکھو کاکاپورہ سے تعلق رکھنے والے منظور احمد سے بات کی جس کے بعد وہ سرخیوں میں ہیں۔ منظور احمد جنوبی کشمیر کے ضلع پلوامہ کے ایک گاؤں میں پنسلوں کا ایک مینوفیکچرنگ یونٹ چلاتے ہیں، اس یونٹ سے 200 سے زائد افراد روزگار سے جڑے ہوئے ہیں۔ پلوامہ ضلع کے گاؤں اوکھو کو اب "بھارت کا پنسل گاؤں” کہا جاتا ہے۔
وزیر اعظم نے اس بات پر روشنی ڈالی کہ کس طرح گاؤں پنسل بنا کر ملک بھر کے لوگوں کو تعلیم دینے میں مدد کر رہا ہے۔ من کی بات کی 100ویں قسط میں ملک کے وزیراعظم نے ضلع پلوامہ کے اکھو کاکاپورہ علاقے سے تعلق رکھنے والے منظور احمد کی بات کی جو اکھو کاکاپورہ میں ایک پینسل سلیٹ بنانے کا کام انجام دے رہے ہیں۔
در اصل یہ چھوٹا سا کارخانہ تھا اور منظور احمد اور دیگر لوگوں کی مدد سے یہ آسمانِ کی بلندیاں چھو رہا ہے۔ اس یونٹ میں 200 کے قریب نوجوان کام کرکے روزگار حاصل کررہے ہیں جن میں کچھ اعلیٰ تعلیم یافتہ ہیں، جب کہ آنے والے وقت میں اس تعداد میں مزید اضافہ ہوسکتا ہے۔
یہ فیکٹری دیہی علاقے میں واقع ہے جہاں پر بجلی کی کٹوتی کافی زیادہ ہوتی ہے جس سے ہمارے کام پر اثر پڑتا ہے اگر انتظامیہ اور متعلقہ ادارے کی جانب سے بجلی کی سپلائی کو یقینی بنایا جائے گا تو اس سے مزید نوجوانوں کو روزگار مل سکتا ہے۔
ضلع پلوامہ کے اکھو گاؤں کو ملک کے وزیراعظم نریندر مودی نے پنسل ولیج کا خطاب بھی دیا یہاں کئی ایسے صنعتی مرکز موجود ہیں جہاں پر ہزاروں کی تعداد میں تعلیم یافتہ نوجوان روزگار کما رہے ہیں۔ تاہم ان صنعتی مراکز کو مزید فروغ دینے کی ضرورت ہے جن سے کہ وادی کے زیادہ سے زیادہ تعلیم یافتہ نوجوان روزگار حاصل کرسکیں گے۔
ضلع پلوامہ کا اکھو گاؤں یا پھر پینسل ولیج پورے ملک کا واحد گاؤں ہے جہاں سے دنیا بھر میں استعمال ہونے والے پنسل کا خام مال تیار کیا جاتا ہے۔ جس پر پھر مزید کام کرکے پنسل تیار کی جاتی ہے جس کو ملک اور بیرون ممالک بھیجا جاتا ہے۔