سوڈان میں جاری خانہ جنگی کے آغاز کے ساتھ ہی غیر ملکی شہریوں کے انخلاء کا سلسلہ شروع ہوگیا تھا اس دوران بہت سے حیدرآبادی خاندان ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہوئے ہیں۔
سوڈان میں تنازعات اور کشیدگی ہندوستانیوں کے لیے کوئی نئی بات نہیں ہے، البتہ 15 اپریل کو شروع ہونے والا جاری تنازع ان کے لیے تشویش کا باعث ہے، اور یہ تنازع پہلے کی طرح نہیں ہے۔
جب رفعت انیسہ نے حیدرآباد میں ایک سوڈانی شہری سے شادی کی تو اس نے سوچا بھی نہیں تھا کہ ایک دن وہ اپنے چار بچوں کے ساتھ ہندوستان میں اپنے والدین کے گھر لوٹ جائے گی۔
رفعت انیسہ حیدرآبادی غریب لڑکیوں میں سے ایک ہے جنہوں نے سوڈانی شہری سے شادی کی اور افریقی ملک میں آباد ہوئے۔ رفعت انیسہ نے سوڈانی شہری سے شادی کے باوجود ہندوستانی شہریت کو نہیں چھوڑا اور ہندوستانی شہری کے طور پر رہنے کا انتخاب کیا۔
رفعت نے ایک میڈیا نمائندہ سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ‘میں سوڈان میں اپنے بچوں کی زندگی کو خطرے میں نہیں ڈال سکتی اور اپنے گھر ہندوستان واپس آنے کا فیصلہ کیا، اور وہ ہندوستانی فضائیہ کے طیارے کے ذریعے ائیر لفٹ کیے جانے کے انتظار میں ہیں۔
بی ایچ ای ایل رام چندر پورم کے محمد ضیاء الدین کا خاندان مزید ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہوگیا ہے۔ تین دہائیاں قبل سوڈان میں آباد ہونے والے ان کے دو بیٹوں نے افریقی خواتین سے شادی کی۔ جب جنگ شروع ہوئی تو وہ اپنی بیویوں کے ساتھ پڑوسی ملک اریٹیریا کے لیے روانہ ہو گئے کیونکہ ان کی افریقی بیویوں کے لیے آپریشن کاویری تحت آنے کی اجازت نہیں تھی۔
ضیاء الدین کے والد نے اپنی اہلیہ سمیت حیدرآباد کے ملازمین کے ساتھ حیدرآباد واپس آنے کا فیصلہ کیا۔ وہ ایک انڈسٹریل پائپ مینوفیکچرنگ پلانٹ فیملی چلا رہے تھے۔
ایک اور معاملے میں حیدرآباد کے لنگر ہاؤس علاقہ کا رہنے والا ایک نا معلوم شخص کئی سالوں سے سوڈان میں مقیم ہے۔ وہ سوڈان میں آباد ہوا اور ایک سوڈانی خاتون سے شادی کی۔
اس کا معاملہ عجیب اور دلچسپ ہے، وہ پہلے ہی ہندوستان میں شادی شدہ ہے اور اس کی پہلی بیوی بچوں کے ساتھ حیدرآباد میں مقیم ہے۔ سوڈان میں کام کے دوران اسے ایک مقامی خاتون سے محبت ہو گئی اور اس سے شادی کر لی۔ حیدرآبادی اپنی سوڈانی بیوی سے الگ ہوکر گھر واپس آنے کو تیار نہیں ہے۔ نہ ہی وہ اپنی سوڈانی بیوی کو ہندوستان لا سکتا ہے۔
اس کے دوستوں کے مطابق وہ سوڈانی بیوی کو ہندوستان لانے کی صورت میں اپنی ہندوستانی بیوی سے خوفزدہ ہے۔
سوڈان میں مقیم سبھی حیدرآبادی حیدرآباد آنے کے لیے بے چین ہیں، ہندوستانی حکومت اور اس کے آپریشن کاویری مشن کی بھرپور ستائش کررہے ہیں۔