رمضان المبارک دنیا بھر کے مسلمانوں کے لیے ایک بابرکت اور عبادات کا مہینہ ہوتا ہے۔ روزہ کے ذریعہ خود کی تربیت، روحانی ترقی اور قیام اللیل بالخصوص قرآن مجید کی تلاوت اور دیگر نفلی عبادات کا اس ماہ میں کثرت سے اہتمام کیا جاتا ہے۔ رمضان المبارک کو قرآن مجید کا مہینہ کہا جاتا ہے اسی لئے اس ماہ میں نماز تراویح اور انفرادی طور پر قرآن مجید کو پڑھنا اور سننا سب سے افضل عمل ہے۔
ملک بھر میں رمضان المبارک کے دوران داودی بوہرہ طبقہ کی جانب سے اجتماعی طور پر گروپ کی شکل میں تلاوت قرآن مجید کی تلاوت کے سیشنز منعقد کیے گئے جس میں 7 ہزار سے زائد گروپوں نے تلاوت قرآن مجید کا اہتمام کیا۔
داؤدی بوہرہ مسلم کمیونٹی کے رہنما سیدنا مفضل سیف الدین نے کمیونٹی کے اراکین کو رمضان کے مہینے اور سال بھر کے دوران ‘دورِ قرآن’ سیشن منعقد کرنے کی ترغیب دی تھی۔ ‘دورِ قرآن’ سیشنز ایک دائرے میں ایک دوسرے کے ساتھ بیٹھ کر انفرادی طور پر قرآن کی تلاوت کی جاتی ہے۔ مقصد یہ ہے کہ اس طریقے سے مکمل قرآن کی تلاوت کی جائے۔ بوہرہ کمیونٹی کے رہنما کی ہدایت پر عمل کرتے ہوئے دنیا بھر میں داؤدی بوہرہ کے اراکین نے یہ سیشن اپنی مقامی مساجد، کمیونٹی سینٹرز اور گھروں میں منعقد کیے۔
مہد الزہرہ میں تعلیمی امور کے منتظم شبیر حسامی نے کہا کہ دنیا بھر میں ان سیشنز کے فریم ورک اور انتظامیہ کو ترتیب دینے کے لیے ایک ٹیم کو متحرک کیا گیا تھا۔ ایک فالو اپ ماڈیول بھی ترتیب دیا گیا تھا تاکہ گروپ کی تلاوت کے سیشنز کی قیادت کرنے والے افراد کی مدد کی جا سکے اور گروپوں کی تعداد اور اس میں حصہ لینے والے افراد کی تعداد کا علم ہوسکے۔
انہوں نے مزید کہا کہ "اب تک رمضان المبارک کے دوران 6,900 سے زیادہ دور قرآن سیشنز کا انعقاد کیا جا چکا ہے جس میں ہندوستان اور بیرون ملک تقریباً 65,000 داؤدی بوہرہ کمیونٹی سے تعلق رکھنے والے نوجوان اور ضعیف افراد نے شرکت کی۔
کچھ لوگوں نے کہا کہ گروپ کی شکل میں قرآن کی تلاوت سے قرآنی آیات کے تلفظ کو بہتر بنانے اور معنی و مطلب کو سمجھنے میں کافی مدد حاصل ہوتی ہے اور کچھ نے کہا کہ یہ اجتماعات ایک دوسرے سے جڑنے اور سیکھنے کے لیے ایک بہتر پلیٹ فارم ہے۔
گجرات کے داودی بوہرہ طبقہ سے تعلق رکھنے والے 38 سالہ عباس بھاٹیہ نے کہا کہ گروپ تلاوت کے سیشنز نے مجھے خود اعتمادی حاصل کرنے اور قرآن کی سمجھ کو گہرا کرنے کا ایک بہترین موقع فراہم کیا ہے۔ گروپ تلاوت کا حصہ بننے کا یہ میرا پہلا تجربہ تھا، اور میں سال بھر اس طرح کے دوسرے سیشنز میں شامل ہونے کا منتظر ہوں۔
کئی کمیونٹی مراکز میں داؤدی بوہرہ خواتین نے بھی ان اجتماعی تلاوت کے گروپ کی قیادت کی اور ان میں حصہ لیا۔ اپنا تجربہ بتاتے ہوئے ممبئی سے تعلق رکھنے والی 65 سالہ آمنہ تمبا والا نے کہا کہ گروپ سیشن کے آغاز میں، میں روانی سے قرآن کی تلاوت کرنے میں مشکلات کا سامنا کرتی تھی لیکن اجتماعی تلاوت کے پروگرام میں شامل ہونے سے مجھے عوام میں تلاوت کرنے کا اعتماد حاصل ہوا ہے، یہ دیکھنا حیرت انگیز ہے کہ میں نے اپنے ساتھی شرکاء کے تعاون سے قرآن مجید کو پڑھنے میں کتنی ترقی کی ہے۔
تقدس مآب سیدنا مفضل سیف الدین نے ان کے والد محترم کی خواہش کے مطابق حفظِ قرآن مجید اور دورِ قرآن مہم کو کمیونٹی میں وسعت دی ہے۔ انہوں نے علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے 63 ویں سالانہ کانووکیشن میں اپنی خواہش کا اظہار کرتے ہوئے کہا تھا کہ ‘ہر بوہرہ اور مسلمان گھرانے میں کم از کم ایک حافظ ہونا چاہیے۔