crime
قومی خبریں

عتیق اشرف قتل: یوپی کے مولانا کے خلاف مقدمہ درج

لکھنؤ: مسلم پرسنل لا بورڈ آف انڈیا کے ریاستی صدر حافظ نور احمد رضا ازہری کے خلاف عتیق اشرف قتل معاملے میں یوگی آدتیہ ناتھ کو مورد الزام ٹہرانے پر مقدمہ درج کیا گیا ہے۔ ان پر الزام ہے کہ انہوں نے پریاگ راج میں عتیق اشرف قتل کیس کے پیچھے یوپی کے وزیر اعلی یوگی آدتیہ ناتھ کا ہاتھ ہونے کی بات کہی تھی۔

مولانا کے خلاف یہ مقدمہ لکھنؤ کے سائبر کرائم پولیس اسٹیشن کے سب انسپکٹر نے درج کیا ہے۔ لکھنؤ کے سائبر کرائم پولیس اسٹیشن کے انچارج مسلم خان نے بتایا کہ عتیق احمد اور اشرف کے قتل کے بعد اسپیشل ڈی جی لاء اینڈ آرڈر پرشانت کمار نے سوشل میڈیا پر اشتعال انگیز پوسٹ کرنے والوں پر نظر رکھنے کی ہدایات دی تھیں جس کے بعد سوشل میڈیا پر نظر رکھی جارہی تھی۔

اسی دوران سوشل میڈیا پر نظر رکھنے کے لئے تعینات ایک پولیس اہلکار نے ٹویٹر پر ایک ٹویٹ دیکھا، جس میں ایک ویڈیو میں دعوی کیا گیا ہے کہ مسلم پرسنل لاء بورڈ آف انڈیا کے ریاستی صدر حافظ نور احمد رضا ازہری کہتے ہیں کہ عتیق اشرف کو یوگی آدتیہ ناتھ نے قتل کروایا ہے۔ پولیس کے مطابق اس ٹویٹ کی بنیاد پر مختلف برادریوں کے درمیان نفرت پھیلانے اور آئی ٹی ایکٹ کے تحت مقدمہ درج کیا گیا اور مزید تحقیقات کی جا رہی ہے۔

دراصل سابق رکن پارلیمان عتیق احمد اور اشرف کے قتل پر ناراضگی کا اظہار کرتے ہوئے مسلم پرسنل لاء بورڈ آف انڈیا کے ریاستی صدر حافظ نور احمد رضا ازہری کا ایک ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوا۔ اس ویڈیو میں حافظ نور کو یہ کہتے ہوئے دیکھا گیا کہ بی جے پی کی حکومت والی ریاستوں میں ایک خاص برادری کے لوگوں کو ڈرایا جا رہا ہے۔

انہوں نے عتیق احمد اور اشرف کے قتل پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ عتیق مجرم تھا، یہ ٹھیک ہے، لیکن وہ ایم پی اور ایم ایل اے بھی رہ چکے ہیں۔ مجرم کو سزا دینا عدالت کا حق ہے۔ حکومت نے عتیق اور اشرف کو قتل کروا دیا ہے۔ ازہری نے کہا کہ وزیر اعلیٰ نے بھی چند روز قبل اپنے ایک خطاب میں اسے مٹی میں ملانے کی بات کی تھی۔ انہوں نے مجرم کو مٹی میں نہیں ملایا بلکہ ریاست کے قانون اور آئین کو مٹی میں ملا دیا۔

واضح رہے کہ 15 اپریل کو پریاگ راج میں پولیس حراست میں عتیق اور اشرف کو تین شرپسندوں نے گولی مار کر ہلاک کردیا تھا جس کے بعد اس معاملے پر مثبت اور منفی ردعمل کا اظہار کیا جارہا ہے