مسلم-مخالف-واقعات
حالات حاضرہ

بھارت میں مسلمانوں پر تشدد کے واقعات پر سوال

امریکہ کے دارالحکومت واشنگٹن میں منعقد عالمی بینک کی سالانہ میٹنگ میں بھارت میں مسلمانوں کی موجودہ صورتحال پر کافی تلخ بحث ہوئی، جس میں وزیر خزانہ نرملا سیتا رمن نے کہا کہ بھارت کے بارے میں غلط افواہیں پھیلائی جارہی ہیں، کوئی بھی رائے قائم کرنے سے پہلے بھارت آکر دیکھ لیں۔

واشنگٹن: مرکزی وزیر خزانہ نرملا سیتا رمن بین الاقوامی مالیاتی فنڈ اور عالمی بینک کی سالانہ میٹنگ میں شرکت کے لیے واشنگٹن میں ہیں۔ نرملا سیتا رمن نے پیٹرسن انسٹی ٹیوٹ فار انٹرنیشنل اکنامکس میں خطاب کے دوران بھارتی معیشت کی طاقت، ترقی اور بھارت کے تئیں مغرب کے منفی تاثر پر بھی بات کی۔

انہوں نے کہا کہ بھارت کے بارے میں منفی سوچ رکھنے والے مغربی ممالک کو ایک بار اعداد و شمار کو دیکھنا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ آج سرمایہ کاروں کی ایک بڑی تعداد بھارت میں سرمایہ کاری کرنا چاہتی ہے۔ مرکزی وزیر خزانہ نرملا سیتا رمن نے کہا کہ منفی سوچ کے ساتھ یہ کیسے ممکن ہے۔ انہوں نے کہا کہ میں صرف یہ کہنا چاہوں گی کہ کوئی بھی رائے قائم کرنے سے پہلے بھارت آکر دیکھ لیں۔

پی آئی آئی ای کے صدر پوسین نے اپنے خطاب میں بھارت میں سرمایہ کے بہاؤ کو متاثر کرنے والے تصورات کا حوالہ دیا۔ پوسین نے اپنی تقریر میں راہل گاندھی کی رکنیت ختم کرنے اور مسلم اقلیتوں کے خلاف تشدد پر بھی سوال اٹھایا۔ پوسن کے جواب میں نرملا سیتا رمن نے کہا کہ جو لوگ کبھی بھارت نہیں گئے ہیں وہ بھارت کی بات کر رہے ہیں، وہ زمینی سطح پر بھارت کی حقیقت سے ناواقف ہیں۔

وزیر خزانہ نے کہا کہ بھارت دنیا میں دوسری سب سے بڑی مسلم آبادی والا ملک ہے، 1947 میں بھارت کی آزادی کے بعد ملک میں مسلمانوں کی آبادی میں اضافہ ہوا ہے، پاکستان کی مثال دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ وہاں اقلیتوں کی آبادی مسلسل کم ہو رہی ہے۔ وزیر خزانہ نے کہا کہ پاکستان میں معمولی بات پر توہین رسالت کے قانون کا سہارا لے کر اقلیتوں کو موت کی سزا دی جا رہی ہے، انہیں مناسب تفتیش اور قانونی عمل کا حق بھی نہیں مل رہا۔

انہوں نے کہا کہ جو لوگ بھارت میں اقلیتوں پر ظلم و ستم کی رپورٹیں لکھ رہے ہیں، میں چاہتی ہوں کہ وہ بھارت آئیں کیونکہ وہ ایک وہم پیدا کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بھارت ایک ابھرتی ہوئی مارکیٹ ہے۔ اس کے لیے دنیا کی تعمیری اور مثبت تعاون کی ضرورت ہے۔ یہ ممکن نہیں ہے کہ مغربی ممالک بھارت کی مارکیٹ کو استعمال کریں اور منفی تاثر پھیلائیں۔

انہوں نے کہا کہ بھارتی معاشرہ لچکدار ہے، یہاں سب کے لیے گنجائش ہے، ہم مل کر اور عزم کے ساتھ چیلنجز کا مقابلہ کرتے ہیں، کورونا وبا کے خلاف جنگ میں حاصل کردہ کامیابی اس کی ایک بڑی مثال ہے۔ انہوں نے کہا کہ ڈبلیو ٹی او کو واقعات کو زیادہ معروضی انداز میں دیکھنا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ یقیناً آپ سب کی سنتے ہیں لیکن آپ کو سچ اور جھوٹ کے فرق کو سمجھنا ہوگا اور سچ کو زیادہ غور سے سننا ہوگا۔