رمضان المبارک میں فجر میں لاوڈ اسپیکر کے استعمال کا مسئلہ ملک گیر ہونے کا خدشہ ہے، مہاراشٹرکے بعد اترپردیش میں بھی رمضان المبارک میں انتظامیہ نے ابھی سے کارروائی شروع کردی ہے۔ یوپی اقلیتی کمیشن کے سربراہ اشفاق سیفی نے ممبئی میں کہا کہ رمضان مہینے میں مسلمانوں کے لیے بہترین سہولیات کو یقینی بنانے کی کوشش کی جارہی ہے، لیکن افسوسناک حقیقت یہ بھی ہے، مقامی حکام مساجد سے ان لاؤڈ اسپیکرز کو بھی زبردستی ہٹا رہے ہیں جو قواعد کے مطابق نصب کیے گئے تھے۔
کمیشن کے سربراہ اشفاق سیفی نے کہا کہ انہیں "بہت سی شکایات” موصول ہوئی ہیں کہ الہ آباد ہائی کورٹ کی ہدایات پر عمل کرتے ہوئے نصب کردہ لاؤڈ اسپیکر بشمول ڈیسیبل کی حد، مقامی انتظامیہ نے ہٹا دی تھی۔ سیفی نے یوپی کے چیف سکریٹری کو خط لکھ کر کہا ہے کہ وہ اس بات کو یقینی بنائیں کہ قانون کے مطابق نصب کردہ لاؤڈ اسپیکرز کو ہٹایا نہ جائے۔
انہوں نے اعلیٰ سرکاری افسر سے یہ بھی کہا ہے کہ مسلمانوں کو "تحفظ اور ہم آہنگی کا احساس دلایا جائے۔ اشفاق سیفی نے کہاکہ "میں نے ریاست کے چیف سکریٹری کو ایک خط لکھا ہے اور تمام پولیس سربراہوں اور ضلع مجسٹریٹس کو رمضان کے مہینے کے دوران مسلمانوں کے ممبروں کو بہترین سہولیات اور سیکورٹی فراہم کرنے کا مشورہ دیا ہے، جس کا آغاز 23 مارچ سے متوقع ہے۔”
انہوں نے کہاکہ "مجھے مسلم طبقہ کی جانب سے بہت سی شکایات موصول ہوئی ہیں کہ مساجد پر لگائے گئے لاؤڈ سپیکر، یہاں تک کہ ہائی کورٹ کے رہنما خطوط کے مطابق نصب کردہ لاوڈ اسپیکر کو مقامی انتظامیہ کی طرف سے زبردستی ہٹا دیاجارہا ہے۔
واضح رہے کہ دسمبر 2017 میں عدالت نے اتر پردیش حکومت سے مذہبی مقامات پر صوتی آلودگی کنٹرول کے قوانین کو لاگو کرنے کو کہا تھا۔ بعد میں حکومت نے بغیر مطلوبہ اجازت کے نصب کردہ ایمپلیفائرز کو ہٹانا شروع کر دیا اور جو شور کی آلودگی کے اصولوں کی خلاف ورزی کرتے تھے۔
خیال رہے کہ مہاراشٹر میں نونرمان سینا کے سربراہ راج ٹھاکرے نے گذشتہ سال عین رمضان المبارک کے موقع پر لاؤڈ اسپیکر پر ازان کا معاملہ اٹھایا تھا، فرقہ پرست عناصر کی جانب سے آئے دن لاؤڈ اسپیکر پر ازان کے معاملہ اور مسلمانوں سے متعلق دیگر مسائل کو اٹھایا جاتا ہے اور مسلمانوں کے خلاف نفرت انگیز ماحول پیدا کرنے کی کوشش کی جاتی ہے۔