حج کمیٹی آف انڈیا کی جانب سے حج 2023 کے سلسلے میں نئی پالیسی کا اعلان کیا گیا جس کے تحت کئی اہم فیصلے کیے گئے جن میں حج کے اخراجات میں کمی، سعودی ریال کا خود انتظام کرنا اور دیگر چیزیں شامل ہیں۔
جموں وکشمیر حج کمیٹی نے امسال حج کے لیے منتخب ہونے والے عازمین کو سعودی ریال فراہم کرنے کے عمل کو ختم کر دیا ہے۔ ایسے میں حج عازمین کو وہاں روزانہ کے خرچے کی خاطر استعمال ہونے والے مطلوبہ سعودی ریال کا بندوبست روانگی سے قبل از خود کرنا ہوگا۔ جموں وکشمیر حج کمیٹی کی جانب سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ منتخب عازمین کو حج کمیٹی کی جانب سے روانہ ہونے سے قبل 2100 سعودی ریال خرچے کے لیے فراہم کئے جاتے تھے۔لیکن اب اس سال سے یہ سلسلہ ختم کر دیا گیا ہے۔
حج کمیٹی کے مطابق لیے گئے اس فیصلے کے پیش نظر حج 2023 کے تمام عازمین حج کو مطلع کیا جاتا ہے کہ وہ روانگی سے قبل ہی اپنے طور خرچے کی خاطر سعودی ریال کا انتظام کریں۔ حال ہی میں حج کمیٹی آف انڈیا نے حج 2023 کی پالیسی کا اعلان کیا ہے جس میں امسال حج بیت اللہ جانے کے لیے 25 ایمبینکمنٹ پوائنٹس رکھے گئے ہیں جبکہ
حج 2023 کی نئی پالیسی کے تحت اس مرتبہ حج سستا کیا گیا ہے۔ اور امید ہے کہ جموں وکشمیر سے تقریبا 10 ہزار عازمین سفر محمود پر جائیں گے وہیں اس بار عازمین حج کو حج ہاوس میں فارم جمع کرنے کے بجائے آن لائن کی فارم جمع کرنے ہوں گے۔ اب وہ حجاج کرام بھی دوبارہ حج کے لیے اہل ہوں گے جنہوں نے خود حج تو کیا ہوگا لیکن اہلیہ کے ساتھ پھر سے جانے کی خواہش رکھتے ہوں۔اس کے علاوہ اس مرتبہ بھی 70 برس سے زائد عمر کے افراد میں قرعہ اندازی نہیں ہوگی۔
نئی حج پالیسی کے مطابق اب محرم کے بغیر بھی چار خواتین گروپ کی صورت میں حج بیت اللہ کے لیے جاسکتے ہیں۔ایسے میں حج کمیٹی آف انڈیا تمام تیاریوں، کوٹے اور فراہم کی جارہی سہولیات کو حتمی شکل دی ہے۔ اس بار لیے گیے فیصلے کے تحت وی آئی پی کوٹہ ختم کرنے کا بھی اعلان کردیا گیا ہے اور اس خاص کوٹے کے تحت سفارش کی بنیاد پر پانچ سے دس افراد حج پر جاسکتے تھے۔ ایسے میں وی آئی پی کوٹے کو ہی ختم کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔ اب اس کوٹے کے تحت بیت اللہ پر کوئی نہیں جاسکتا ہے اور اس اہم اقدام سے حج کی خواہش رکھنے والے عام عازمین حج کو فائدہ ہوگا۔
قابل ذکر ہے کہ حج کمیٹی آف انڈیا اور سعودی حکومت کے درمیان مکمل بات چیت کے بعد یہ فیصلہ کیا گیا کہ حج 2023 میں 1,75000 سے زائد عازمین حج کا مقدس فریضہ ادا کریں گے۔ جس میں جموں و کشمیر کے تقریباً 10 ہزار عازمین بھی شامل ہیں۔