حیدرآباد: تلنگانہ ہائی کورٹ نے پیر کو میدک ضلع میں عبدالقدیر خان کی مبینہ حراست میں تشدد کے باعث موت کے معاملے کا ازخود نوٹس لیا۔ تلنگانہ ہائی کورٹ کے چیف جسٹس جسٹس اجل بھویان نے ایک میڈیا رپورٹ کو بطور سوموٹو رٹ درخواست کا استعمال کیا اور کیس کی سماعت منگل کو ملتوی کی۔
عدالت نے پرنسپل سکریٹری ہوم ڈپارٹمنٹ، ڈائرکٹر جنرل آف پولیس، سپرنٹنڈنٹ آف پولیس، ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ آف پولیس میدک ضلع اور میدک پولیس اسٹیشن کے اسٹیشن ہاؤس آفیسر کو بھی نوٹس جاری کیا ہے اور ان سے منگل تک جواب طلب کیا ہے۔ چیف جسٹس نے ازخود نوٹس کی ضرورت کو ثابت کرتے ہوئے کہا کہ انڈین ایکسپریس ڈیلی مورخہ 19 فروری کو ایک رپورٹ شائع ہوئی جس کے عنوان کے ساتھ پولیس کی تحویل میں چوری کا الزام لگایا گیا تھا۔
تلنگانہ ہائی کورٹ نے عبدالقدیر خان کی حراستی موت سے متعلق جواب دہندگان سے ریمارکس اور ریکارڈ بھی طلب کیا ہے۔ سوموٹو رٹ درخواست میں کہا گیا ہے کہ قدیر میدک پولیس اسٹیشن کے نزدیک میں یومیہ مزدوری کرتا تھا، جسے 27 جنوری 2023 کو میدک پولیس اسٹیشن میں حراست میں لیا گیا تھا۔
اس سے مبینہ طور پر ایک خاتون سے چین چھیننے کے الزام میں تفتیش کی گئی تھی اور جب وہ پولیس کی حراست میں تھا تو اس کے ساتھ مبینہ تشدد اور تھرڈ ڈگری کے نتیجے میں وہ شدید زخمی ہوا تھا۔ اس کے بعد انہیں اسپتال لے جایا گیا جہاں ان کی صحت بگڑ گئی اور عبد القدیر 16 فروری 2023 کو گاندھی اسپتال میں زخموں کی تاب نہ لاکر فوت ہوگئے۔
واضح رہے کہ مسلم نوجوان عبد القدیر کی پولیس حراست میں تشدد کے بعد گاندھی ہاسپٹل میں موت پر مسلمانوں میں شدید غم وغصہ پایا جاتا ہے۔ مجلس بچاؤ تحریک کے رہنما امجد اللہ خان خالد نے گاندھی ہاسپٹل جاکر عبد القدیر کی موت کے خلاف احتجاجی مظاہرہ کیا اور حکومت سے مطالبہ کیا کہ اس ضمن میں خاطی پولیس اہلکاروں کے خلاف سخت کارروائی کی جائے۔