ملک بھر میں ان دنوں اقلیتوں بالخصوص مسلمانوں کی عبادت گاہوں کو آئے دن نشانہ بنایا جارہا ہے۔ ایسا ہی ایک واقعہ اترپردیش کے ضلع باندہ میں ایک مسجد میں توڑ پھوڑ کی گئی۔
باندہ: ریاست اترپردیش کے ضلع باندہ میں ایک زیر تعمیر مسجد میں وشو ہندو پریشد اور بجرنگ دل کے سینکڑوں کارکنوں نے توڑ پھوڑ کی۔ اس کے ساتھ ہی سڑک جام کر کے نعرے بازی کی اور مظاہرہ کیا۔ ہندو شدت پسند تنظیموں کے کارکنان نے الزام لگایا کہ مسجد کی دوسری منزل کی تعمیر غیر قانونی ہے، جس کے خلاف پابندی لگانے کے لئے کارکنان نے مظاہرہ کیا اور مسجد کو نقصان پہنچایا۔
اطلاع ملتے ہی موقع پر پہنچی پولیس بھی مظاہرین کے سامنے خاموش تماشائی دکھائی دی۔ پولیس کی موجودگی میں مظاہرین کو مسجد میں توڑ پھوڑ کرتے ہوئے دیکھا گیا۔ تقریباً آدھے گھنٹے تک مسجد اور اس کے اطراف میں توڑ پھوڑ اور مظاہرے ہوتے رہے جس کی وجہ سے یہاں سے آنے جانے والوں کو بھی شدید پریشانی کا سامنا کرنا پڑا۔
یہ پورا معاملہ شہر کے بلکھنڈی ناکہ علاقے کا ہے، جہاں ایک مسجد میں جاری تعمیراتی کام کے دوران بجرنگ دل اور وشو ہندو پریشد کے سینکڑوں عہدیدار اور کارکن اچانک موٹر سائیکل پر پہنچ گئے۔ سب سے پہلے انہوں نے اپنی موٹرسائیکل سڑک کے بیچوں بیچ کھڑی کر کے سڑک کو بلاک کر دیا۔ پھر مسجد میں تعمیراتی کام روکنے کے ساتھ ساتھ مسجد میں توڑ پھوڑ شروع کردی۔
وشو ہندو پریشد کے ضلع صدر چندرموہن بیدی نے بتایا کہ ڈپٹی ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ نے مسجد کے آپریٹر کو مسجد کی تزئین و آرائش کی اجازت دی تھی، لیکن یقینی طور پر مسجد کے اوپر دوسری منزل پر تزئین کاری کے نام پر تعمیراتی کام ہو رہا ہے جو کہ غلط ہے۔ اس کی مخالفت میں ہم یہاں جمع ہوئے ہیں، جس کے بعد تعمیراتی کام رک گیا ہے۔
واقعہ کے حوالے سے باندہ پولیس کی طرف سے جاری کردہ ریلیز میں کہا گیا ہے کہ بلکھنڈی ناکہ علاقے کے تحت واقع ایک مسجد کی تزئین و آرائش کا کام چل رہا تھا، جس پر وشو ہندو پریشد اور بجرنگ دل کے کارکنان نے اعتراض ظاہر کیا تھا۔
اطلاع ملنے پر موقع پر پہنچ کر پولس فورس نے فریقین کو مجسٹریٹ کے سامنے پیش ہونے اور اپنے اپنے نکات رکھنے کو کہا ہے۔ پولیس نے یہ دعویٰ کیا کہ کوئی تخریب کاری نہیں ہوئی۔ جب کہ اس واقعہ کا ایک ویڈیو سامنے آیا ہے جس میں صاف طور پر نظر آرہا ہے کہ مسجد میں توڑ پھوڑ کی گئی ہے اور پولیس موقع پر موجود ہے۔