تلنگانہ

حیدرآباد کے آخری نظام میر عثمان علی خان کے پوتے مکرم جاہ کا انتقال

حیدرآباد کے آخری نظام میر عثمان علی خان کے پوتے نظام میر برکت علی خان صدیقی مکرم جاہ، آصف جاہ ہشتم، کا گذشتہ رات 10:30 بجے ترکی کے دارالحکومت استنبول میں انتقال ہوگیا۔ ان کی عمر 89 برس تھی۔

ان کے آبائی وطن میں سپرد خاک ہونے کی خواہش کے مطابق ان کے لواحقین، منگل کو نظام مرحوم کے جسد خاکی کے ساتھ حیدرآباد روانہ ہونے والے ہیں۔

یہاں پہنچنے پر ان کی میت کو چومحلہ پیالیس لے جایا جائے گا اور رسمی تقاضے پورے کرنے کے بعد خاندانِ آصف جاہی قبرستان میں تدفین عمل میں آئے گی۔

اپنے دادا میر عثمان علی خان کی 1967 میں وفات کے بعد سے حیدرآباد کے خطابی نظام کے علاوہ، وہ نظام چیریٹیبل ٹرسٹ اور مکرم جاہ ٹرسٹ فار ایجوکیشن اینڈ لرننگ کے چیئرپرسن تھے۔

وہ 6 اکتوبر 1933 کو میر عثمان علی خان کے بیٹے اعظم جاہ اور ترکی (عثمانیہ سلطنت) کے آخری سلطان، سلطان عبدالمجید دوم کی دختر، شہزادی درشہوار کے ہاں پیدا ہوئے۔

دہرادون کے دون اسکول میں ابتدائی تعلیم مکمل کرنے کے بعد، انہوں نے ہیرو اور پیٹر ہاؤس، کیمبرج سے تعلیم حاصل کی۔ انہوں نے لندن اسکول آف اکنامکس اور رائل ملٹری اکیڈمی سینڈہرسٹ میں بھی تعلیم حاصل کی۔

14 جون 1954 کو میر عثمان علی خان نے انہیں اپنا جانشین نامزد کیا۔ ان کی جانشینی کو حکومت ہند نے اصولی طور پر تسلیم کیا تھا۔ انہیں باضابطہ طور پر 1971 تک حیدرآباد کا شہزادہ کہا جاتا تھا جبکہ انڈین یونین نے اس سلسلہ رائج نظام کو ختم کردیا تھا۔

شہزادہ مکرم جاہ نے پہلی شادی ترکی کی شہزادی اسریٰ سے کی جس سے ان کے دو بچے شہزادہ عظمت علی خان اور شہزادی شاہکار تھے۔ بعد میں انہوں نے آسٹریلیا کی محترمہ ہیلن سیمنز سے شادی کی جن سے ان کا ایک بیٹا شہزادہ الیگزینڈر اعظم خان ہے۔ کہا جاتا ہے کہ وہ بھی لندن میں مقیم ہے۔

اس کے بعد انہوں نے منولیا اونور سے شادی کی جس سے ایک بیٹی نیلوفر ہے۔ ان کی چوتھی بیوی جمیلہ بولروس ہیں۔ ان کی بیٹی کا نام زیرین النساء بیگم ہے۔
حیدرآباد میں ان کی کئی جائیدادیں ہیں جن میں فلک نما پیلس، خلوت پیلس، کنگ کوٹھی اور چیران پیلس وغیرہ شامل ہیں۔