اسلامی مضامین

موجودہ دور میں اسوہ حسنہ پر عمل کرنے اشد ضرورت

مہاراشٹر کے بیڑ ضلع کے علاقہ ڈھونڈرائی میں انجمن اصلاح معاشرہ کے زیر اہتمام جلسہ رحمۃ للعالمیں کا انعقاد* مختلف علماء کرام کا موجودہ حالات کے تناظر میں خطاب* طلبہ و طالبات کا مختلف تعلیمی پروگرام پیش

(پریس ریلیز) ملک بھر میں اسلام اور مسلمانوں کےلئے چند سالوں ملکی حالات انتہائی صبر آزما رہے اور باطل طاقتیں جس طرح اسلام اور مسلمانوں کو ایمان وعقائد سے برگشتہ کرنے کی تگ ودو میں رہیں اور ارتداد کی چوطرفہ خبریں موصول ہوتی رہیں وہ ایک مسلمان شخص کے لئے بڑی تکلیف دہ ہیں ایسے حالات میں گلی محلے سے لے کر کالج ویونیورسٹی کے ماحول تک امت کے ہر فرد کو دین کی بنیادی تعلیمات سے آگاہی کا نظم اور اس کی فکر کرنے کی سخت ضرورت ہے تاکہ مسلمانوں کے ہر بچے کے ایمان وعقائد اسلامی شعائر و تشخصات کی حفاظت کے ساتھ ساتھ اعمال واخلاق نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی سیرت وسنت سے روشناش کرایا جا سکے ان حالات میں مسلمانوں کو اسوہ حسنہ پر عمل کرنے کی اشد ضرورت ہے ان ِخیالات کا اظہار مولانا قاضی محمد ناصر الدین صدیقی نے بیڑ ضلع کے علاقہ ڈھونڈرائی میں انجمن اصلاح معاشرہ کے زیر اہتمام منعقدہ جلسہ رحمۃ للعالمیں سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

انہوں نے کہا کہ اسلامو فوفیا کا پڑھتا ہوا رجحان بھی ہمارے مسلم معاشرے میں نوجوان نسلوں کو دین وایمان سے متزلزل کرنے کا ایک ناپاک حربہ ہے ہمیں ان سب سے انتہائی چوکنا رہنے کی ضرورت ہے۔

مولانا نے مزیدکہا کہ دین و دنیا کی ترقی اسوہ حسنہ پر عمل کرنے میں ہی پوشیدہ ہے صحابہ کرام رضی اللہ عنھم نے اسوہ حسنہ اور سنن نبوی پر عمل کرکے دونوں جہاں میں کامیابی حاصل کی ہے۔

مولانا قاضی منیر الدین صاحب نے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ موجودہ حالات میں ضرورت اس بات کی ہے کہ ہم اپنے چھوٹے چھوٹے مکاتب کے نظام کو مضبوط کرنے کی فکر کریں اور مکاتب کو مساجد کے نظام کے ساتھ جوڑ کر محلہ وار اس نظام کو مستحکم کیا جائے۔

انہوں نے کہا کہ ایسے رسائل اور مختصر کتابچے کا انتخاب کیا جائے جو بچوں کی ذہنی سطح اور ان کے نفسیات کا لحاظ رکھ کر تیار کئے گئے ہوں جو اختصار کے ساتھ ایسے جامع ہوں کہ مختصر وقت میں اسے پڑھنے اور پڑھانے سے ایمان وعقائد، بنیادی دینی تعلیم ، سیرت وسنت کی ایسی تصویر بچے کے دل ودماغ میں نقش کر جائے کہ پھر زندگی کے کسی بھی مرحلے اور کسی بھی حالات میں وہ دندھلی نہ ہو اور ضلالت وگمراہی کا کوئی بھی طوفان دل کے نہاخانوں سے اسے مٹا نہ سکے اور مال ودولت ، عہدہ ومنصب کا کوئی لالچ اس کے ایمان وعقائد کو ڈگمگا نہ سکے۔

مولانا قاضی منہاج الدین صدیقی نے جلسہ سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آنے والی نئی نسلیں جو اسکولوں، کالج و یونیورسٹیوں کے آزاد ماحول میں پروان چڑھ رہی ہیں ان کے ایمان وعقائد کی حفاظت اور اعمال واخلاق کے زیور سے آراستگی کا ذریعہ ثابت ہوں اور اجتماعی طور پر اس بات کی کوشش ہو کہ مسلمان کا ہر بچہ خاص طور سے اسکول وکالج میں زیر تعلیم طلبہ ضرور پڑھیں۔

مولانا قاضی عبد اللہ صدیقی نے شکر گذاری پر خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اللہ تعالی نے ہمیں بے شمار نعمتیں عطا فرمائیں ہے اگر ہم ان نعمتوں شکر ادا کریں گے تو اللہ تعالی ہماری نعمتوں میں اضافہ فرمائے گا اور اگر نا شکری کریں گے تو اللہ تعالی کا عذاب سخت ہے ہمیں ہر نعمت پر شکر گزار ہونا چاہئے۔

اس موقع پر مولانا قاضی مزمل احمد صدیقی’ مولانا مشتاق احمد صدیقی’ مولانا قاضی جنید احمد صدیقی اور دیگر علماء کرام نے خطاب کیا۔ جلسہ میں موجود علماء کرام کا مقامی سر پنچ کی جانب سے پرتپاک استقبال کیا گیا۔

اس جلسہ میں مکتب میں زیر تعلیم طلبہ و طالبات نے مختلف پروگرام پیش کئے بعد ازاں بہتر مظاہرہ کرنے والے طلبہ و طالبات کو انعام اور دیگر طلبہ کو ترغیبی انعامات دئے گئے۔ پروگرام میں حصہ لینے والے سبھی طلبہ کو قرآن مجید کا نسخہ تحفتا پیش کیا گیا۔