حیدرآباد: آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین کے صدر و رکن پارلیمنٹ اسد الدین اویسی نے بدھ کو کہا کہ راشٹریہ سویم سیوک سنگھ کا نظریہ ملک کے مستقبل کے لیے خطرہ ہے۔
اسد الدین اویسی نے کہا کہ موہن بھاگوت کون ہے جو مسلمانوں کو ہندوستان میں رہنے یا مذہب پر عمل کرنے کی ’اجازت‘ دیتے ہیں ؟ ہم ہندوستانی ہیں کیونکہ اللہ ایسا ہی چاہتا ہے، بھاگوت کی ہمت کیسے ہوئی کہ ہماری شہریت پر ’شرائط‘ لگائیں؟ ہم اس ملک میں اپنے عقیدے کو ’ایڈجسٹ‘ کرنے یا ناگپور میں نام نہاد برہمی لوگوں کے ایک گروپ کو خوش کرنے کے لیے نہیں رہ رہے ہیں۔
اویسی نے کہا کہ کوئی بھی مہذب معاشرہ مذہب کے نام پر اس طرح کی نفرت اور تعصب کو برداشت نہیں کرسکتا۔ کس نے بھاگوت کو ہندوؤں کا نمائندہ منتخب کیا ہے، کیا وہ 2024 کا الیکشن لڑ رہے ہیں، تو ان کا استقبال ہے۔
اسد الدین اویسی نے کہا کہ بہت سارے ہندو ہیں جو آر ایس ایس کی طرف سے بالادستی کے مطالبات کی آتش بیانی کو محسوس کرتے ہیں، سبھی اقلیتییں کیسا محسوس کرتی ہیں اسے رہنے دیں، اگر آپ اپنے ہی ملک میں تقسیم کی صورتحال پیدا کرنے میں مصروف ہیں تو آپ دنیا میں وسودھیو کٹمبکم کی بات نہیں کر سکتے۔
اویسی نے کہا کہ وزیر اعظم نریندر مودی دوسرے ممالک کے تمام مسلم لیڈروں کو گلے لگاتے ہیں لیکن اپنے ملک میں ایک بھی مسلمان کو گلے لگاتے نظر نہیں آتے۔
واضح رہے کہ آر ایس ایس کے سربراہ موہن بھاگوت نے انٹرویو میں کہا تھا کہ ہندوستان میں مسلمانوں کو ڈرنے کی کوئی ضرورت نہیں ہے، لیکن انہیں اپنی بالادستی کا دعویٰ چھوڑ دینا چاہیے۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ ہندوستان میں رہنے والے مسلمانوں کو کوئی خطرہ نہیں ہے، اگر وہ اپنے عقیدے پر قائم رہنا چاہیں تو رہ سکتے ہیں اور اگر اپنے آباؤ اجداد کے عقیدے پر واپس آنا چاہیں تو واپس آ سکتے ہیں، یہ مکمل طور پر ان کی خواہش پر منحصر ہے، ہندوؤں میں ایسی کوئی ضد نہیں ہے، اسلام کو ڈرنے کی کوئی ضرورت نہیں۔ لیکن اس کے ساتھ ساتھ مسلمانوں کو اپنی بالادستی کی سخت بیان بازی کو چھوڑ دینا چاہیے۔