نئی دہلی: سیشن کورٹ نے ناکافی ثبوتوں کی بنیاد پر دہلی فسادات مقدمے میں 9 مسلم نوجوانوں کو باعزت بری کر دیا ہے۔ دہلی فساد مقدمے کی سماعت کرنے والی سیشن عدالت کے جج پولاستیہ پرمچالا نے ناکافی ثبوت و شواہد اور تفتیش میں خامی کی بناء پر 9 مسلم نوجوانوں کو بری کردیا ہے۔
بری ہونے والے نوجوانوں کے ناموں میں شیخ آزاد، شیخ اشرف علی، شیخ پرویز، شیخ شاہ رخ، شیخ رشید، محمد شاہ نواز شانو، محمد شعیب چھٹوا، شیخ رشید مونو اور محمد فیصل کے نام شامل ہیں۔ جن میں سے تین محمد شاہ نواز شانو، شیخ شاہ رخ اور شیخ پرویز کو جمعیت علماء ہند نے قانونی امداد فراہم کی۔
سیشن عدالت نے کہا کہ پولیس کانسٹبل کی گواہی پر یقین نہیں کیا جاسکتا جس نے دوران گواہی کہا تھا کہ اس نے ملزمین کو مشتعل ہجوم میں دیکھا تھا جو دکانوں اور گاڑیوں کو جلا رہے تھے۔ عدالت نے کہا کہ اہم گواہ استغاثہ کی جانب سے کوئی صفائی نہیں پیش کی گئی کہ اس نے اتنی اہم جانکاری اپنے سینئر افسران کو فراہم کرنے میں دیر کیوں کی۔
خبر کے مطابق ملزمین کی سرگرمیوں کی اطلاع ہیڈ کانسٹبل نے کہیں بھی تحریری طور پر درج نہیں کی تھی بلکہ طویل عرصہ گزر جانے کے بعد اندراج کیا گیا جو خود مشکوک ہوجاتا ہے۔ عدالت نے گواہی کو خارج کرکے ملزمین کو بری کردیا۔ اس مقدمہ میں استغاثہ نے 10/ سرکاری گواہوں کو گواہی دینے کے لیے پیش کیا تھا تاہم عدالت نے ان افراد کی گواہی کو قبول کرنے سے انکار کردیا اور کیس کے ملزمین کو بری کردیا۔
ملزمین کو قانونی امداد فراہم کرنے والی تنظیم جمعیت علماء کے وکیل ظہیر الدین بابر چوہان اور معاون وکلاء نے بحث اور سرکاری گواہوں سے جرح بھی کی تھی جس کے نتیجے میں ملزمین کو بری کیا گیا ہے۔ واضح رہے کہ جمعیت علماء ہند کی کوششوں سے اب تک دہلی فساد میں 92 مسلم ملزمین کی ضمانت بھی ہوچکی ہیں۔
قبل ازیں 18 نومبر کو دہلی فساد کیس میں عدالت نے چار ملزمین کو بری کردیا تھا۔ دہلی کی کرکرڈوما عدالت نے 2020 کے فسادات میں ایک دکان میں آتشزدگی کے معاملے میں چار ملزمان کو بری کر دیا تھا، عدالت نے اس میں کہا تھا کہ کیس میں صرف ایک ہی کانسٹیبل کی گواہی اس شخص کے موقع واردات پر موجودگی کا اندازہ لگانے کے لیے کافی نہیں ہو سکتی ہے۔