ریاست اترپردیش کا شہر بریلی میں گزشتہ ایک ماہ میں مسلم لڑکی کے ارتداد اور ہندو لڑکوں سے شادی کا یہ تیسرا واقعہ ہے اور اسی شہر میں ایک پنڈت نے دعوی کیا تھا کہ اس نے 64 سے زائد مسلم لڑکیوں کی ہندو لڑکوں سے شادی کروائی جس کے بعد اس کو دھمکی آمیز فون موصول ہورہے ہیں۔
بریلی: اترپردیش کے بریلی میں 21 سالہ مسلم لڑکی امرینہ نے اپنا مذہب تبدیل کر کے ایک ہندو لڑکے سے شادی کرلی۔ یوپی کے بجنور کی رہنے والی مسلم لڑکی امرینہ نے اس سے پہلے بریلی کے آگستیہ منی آشرم مندر میں اپنا مذہب تبدیل کیا اور امرینہ سے رادھیکا بن گئی۔
اس کے بعد اس لڑکی نے اپنے عاشق پپو کوری سے مندر میں ہندو رسم و رواج کے مطابق شادی کرلی۔ پپو بریلی سے متصل رام پور کے ایک گاؤں کا باشندہ ہے۔
آگستیہ منی آشرم کے پنڈت آچاریہ کے کے شنکھ دھر نے ان دونوں کی شادی ہندو رسم و رواج کے مطابق مندر میں انجام دی۔ میڈیا کی ایک رپورٹ کے مطابق اس سے پہلے بھی پنڈت کے کے شنکھدھر 64 مسلم لڑکیوں کی شادی ہندو نوجوانوں سے کروا چکے ہیں۔
بجنور ضلع کے سادات کوتوالی علاقے کی رہنے والی امرینہ نے بتایا کہ میں بالغ ہوں۔ امرینہ نے بتایا کہ اکتوبر 2020 میں میرے موبائل پر ایک نامعلوم کال آئی، بعد میں جب میں نے دوبارہ کال کی تو پپو نے کال اٹھائی۔ پپو نے بتایا کہ کال غلطی سے ہوئی تھی۔ پھر مسڈ کال سے شروع ہونے والی بات چیت پہلے دوستی میں اور پھر محبت میں بدل گئی۔
اب تین طلاق کا کوئی خوف نہیں
ہندو لڑکے سے شادی کرنے والی لڑکی امرینہ عرف رادھیکا نے بتایا کہ میرے گھر والے مجھے مسلسل دھمکیاں دے رہے تھے۔ میں نے محبت کی خاطر اپنا گھر، مذہب اور خاندان چھوڑ دیا۔ اب میں ہمیشہ ہندو رہوں گی۔ ہندو تین طلاق نہیں دیتے، اسلام میں نہیں معلوم کہ کب تین طلاق دیں اور گھر سے باہر نکال دیں۔
अमरीना अब राधिका बन गई है और इस्लाम त्याग कर हिन्दू धर्म में घर वापसी कर ली हैI
बरेली के अगस्त्य मुनि आश्रम में 7 फेरे लेकर राधिका ने पप्पू को अपना जीवनसाथी बनाया हैI
राधिका का कहना है कि उसने इसलिए हिन्दू से शादी की और हिंदुत्व अपनाया ताकि कोई जिहादी उसे तलाक देकर छोड़ न देI pic.twitter.com/cJbo9z1OuD
— Jitendra Pratap Singh (@JitendraStv) December 28, 2022
مسلم لڑکیوں کے ارتداد کے واقعات
واضح رہے کہ اترپردیش کے ضلع بریلی اور دیگر علاقوں میں مسلم لڑکیوں کے ارتداد کی خبریں لگاتار آرہی ہے۔ صرف بریلی میں مسلم لڑکیوں کے ارتداد اور ہندو لڑکوں سے شادی کا یہ تیسرا واقعہ ہے۔ جبکہ مدھیہ پردیش کے مندسور میں بھی صرف ایک ماہ میں تین واقعات پیش آچکے ہیں۔