ریاض: اوکاز اور سعودی گزٹ اخبارات کے مطابق سعودی عرب کی شاہی حکومت کی وزارت اسلامی امور، دعوت و رہنمائی نے وزارت کی منظوری کے بغیر مساجد میں جمعہ کا خطبہ دینے کے لیے کسی دوسرے عالم کو مقرر کرنے کے واقعات کا نوٹس لیتے ہوئے متعدد جمعہ کے مبلغین کو ان کی ذمہ داریوں سے فارغ کر دیا ہے۔
جن خطباء کو فارغ کیا گیا ہے ان کے بارے میں بتایا گیا ہے کہ وہ اپنی جگہ کسی دوسرے امام کو نماز ادا کرنے کے لیے متعین کر رہے تھے، لیکن متبادل امام خطبہ کا موضوع خود منتخب کرتے تھے حالانکہ ان پر لازم ہے کہ وہ حکومت کی طرف سے ہر ہفتے کیلئے مخصوص موضوع پر ہی جمعے کا خطبہ دیں۔
وزارت کے اہلکار کے مطابق مبلغین کو چاہیے کہ وہ اپنے منبروں سے غیر حاضر رہنے سے گریز کریں اور اگر ان سے وزارت کی جانب سے پہلے نامزد کردہ کسی موضوع پر خطاب کرنے کے لیے کہا جائے تو وہ اپنے منبر سے غیر حاضر رہنے سے گریز کریں۔
وزارت کے مطابق بہت سے ایسے خطباء کو فارغ کردیا گیا ہے یا مستقبل کیلئے جوابدہ بنایا گیا ہے جو کئی دہائیوں سے منبروں پر رہے ہیں لیکن وہ اپنی غیر موجودگی میں کسی متبادل امام کو یہ ذمہ داری سونپتے تھے۔
قابل ذکر ہے کہ وزارت نے اس سے قبل منبروں سے آنے والی آواز کو معقول بنایا ہے اور جمعہ کے خطبوں کے لیے عنوانات کے انتخاب میں بھی بہتری لائی ہے، تاکہ یہ حقیقت کو چھوئے اور لوگوں کی روزمرہ کی زندگی کو متاثر کرے۔
وزارت نے جمعہ کے خطبوں کے لیے ایسے عنوانات کا انتخاب کرنے میں بھی تعاون کیا جو تفرقہ کے خلاف انتباہ اور دہشت گرد گروہوں بشمول اخوان المسلمون اور دہشت گرد السوریہ تنظیم کے نقطہ نظر کے خلاف بات کریں اور خطبہ کو انتہا پسندانہ نظریات اور سیاست سے دور رکھیں۔
اخبار کے مطابق اسلامی امور، دعوت و رہنمائی کے وزیر شیخ ڈاکٹر عبداللطیف بن عبدالعزیز آل الشیخ نے جمعہ خطبات کو اعتدال پسندانہ اور حکومت موافق بنانے مین اہم کردار ادا کیا ہے۔
ڈاکٹر الشیخ کو سعودی عرب کے مختلف خطوں اور گورنروں میں مساجد کے خطباء کے ساتھ رابطے کے لیے جانا جاتا ہے۔ وہ مسلسل خطباء پر زور دیتے رہے ہیں کہ وہ ایسی تقاریر سے اجتناب کریں جو لوگوں کو حکمرانوں کے خلاف اکساتی ہوں، نیز مسلمانوں کے درمیان تفرقہ پیدا کرتی ہوں، معاشرے میں تفرقہ پھیلاتی ہوں یا فساد کو ہوا دیتی ہوں۔