Muslim youth are being harassed in the name of jihad
قومی خبریں

ہندوتوا تنظیموں کا لو جہاد کے خلاف قانون کا مطالبہ

مہاراشٹر کے سانگلی ضلع میں مختلف ہندوتوا تنظیموں نے سنیچر کو شہر کے رام مندر چوک سے ایک بڑا’ ‘ہندو گرجنا‘ مورچہ نکالا اور ریاست میں’ ‘لو جہاد‘ اور تبدیلی مذہب مخالف قوانین بنانے کا مطالبہ کیا۔

بی جے پی کے ایم ایل اے سدھیر گڈگل کی قیادت میں سینکڑوں لوگوں نے ‘زعفرانی ٹوپیاں پہن کر اور ‘زعفرانی جھنڈے اٹھائے ہوئے’ ‘لو جہاد‘ اور مذہب کی تبدیلی کے خلاف نعرے لگاتے ہوئے رام مندر چوک تک مارچ کیا۔ ان کے نعروں میں (لو جہاد کے خلاف جلد از جلد قانون بنایا جانا چاہیے) شامل تھے۔ احتجاجی افراد نے یہ حلف بھی لیا کہ ‘شردھا واکر جیسے واقعات مستقبل میں دوبارہ نہیں ہونے دیں گے۔

یہ مارچ پنچمولی ماروتی، رسالہ روڈ، کپڑ پیٹھ، گنپتی مندر، نگر پولیس اسٹیشن سمیت اہم سڑکوں سے ہوتا ہوا ضلع کلکٹر کے دفتر پہنچا اور ایک وفد نے ضلع کلکٹر سے ملاقات کی اور اپنے مطالبات کا میمورنڈم سونپا۔

واضح رہے کہ مہاراشٹر میں بھی اترپردیش، کرناٹک جھارکھنڈ اور گجرات کی طرح لو جہاد اور تبدیلی مذہب قانون نافذ کرنے کا مطالبہ کیا جارہا ہے۔

حال ہی میں ریاستی اسمبلی میں بی جے پی لیڈر و ریاست کے نائب وزیر اعلی دیویندر فڈنویس نے بیان دیتے ہوئے کہا کہ مہاراشٹر میں بھی لو جہاد قانون کی ضرورت ہے جس پر شیو سینا رہنما و ریاستی وزیر عبد الستار نے جواب دیتے ہوئے کہا کہ لو جہاد جیسی کوئی چیز نہیں یہ صرف پروپیگنڈہ ہے اور بے وقت کی راگنی ہے۔

ریاستی وزیر عبد الستار نے مزید کہا کہ جہاں مسلم لڑکوں نے ہندو لڑکیوں سے شادی کی تو ایسی بہت سی خبریں بھی سامنے آئی ہے کہ بہت سے مسلم لڑکیوں نے ہندو لڑکوں سے شادی کی ہے اور بین المذاہب شادیاں ہر طبقہ میں ہوتی ہے صرف ہندو مسلم میں ہی نہیں ہوتی۔